ای سی ایل میں نام کے باوجود زلفی بخاری کی بیرون ملک روانگی، نیب کو تنفید کا سامنا

نیب نے ذوالفقار حسین بخاری کو مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے سلسلے میں نوٹس جاری کیے تاہم وہ ایک مرتبہ بھی پیش نہ ہوئے

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ذوالفقارحسین بخاری المعروف زلفی بخاری کے خلاف جاری تحقیقات کے باوجود ان کی بیرون ملک روانگی نے سوالات کھڑے کردیے۔

ذوالفقارحسین بخاری کی روانگی کے بارے میں انسدادِ بدعنوانی ادارے کو کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی کہ ایک ملزم جس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے اسے ملک سے باہر جانے کی اجازت کیسے دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے، نیب کی جانب سے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا گیا کہ وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کا معاملہ، ای سی ایل کا فیصلہ کرنے والی اسپیشل کمیٹی کو کیوں منتقل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی ایل میں مزید 600 افراد کے نام شامل کرنے کا فیصلہ

اس ضمن میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ مراسلےمیں کہا گیا ہے کہ زلفی بخاری کوایک دفعہ ملنے والی اجازت کے تحت 6 دن کے لیے عمرے کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔

واضح رہے کہ مدینہ روانہ ہونے والی خصوصی پرواز میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ان کی اہلیہ بشریٰ، پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان اور ان کی اہلیہ کے علاوہ زلفی بخاری بھی سفر کررہے تھے، جو عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے۔

مذکورہ پرواز ایک گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئی کیوں کہ زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تھا، جس کے باعث امیگریشن اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے انہیں بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روک لیا تھا، جو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے فعال ہونے کے بعد سے عام پروازوں کے لیے بند ہے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کی جانب سے ایف آئی اے کے اس اقدام کی مذمت کی گئی، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ غلط فہمی کے باعث پیش آیا، کیوں کہ امیگریشن حکام ای سی ایل میں موجود ایک جیسے نام کے باعث تذبذب کا شکار ہوگئے تھے۔

دوسری جانب ایف آئی اے حکام نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ ای سی ایل میں شامل نام زلفی بخاری کا ہی ہے، اور انہیں وزارت داخلہ سے ’ایک مرتبہ سفر‘ کی اجازت مانگنے پرسعودی عرب جانے دیا گیا تھا۔

نیب ذرائع کے مطابق ذوالفقار حسین بخاری پر آف شور کمپنی رکھنے اور آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی اسحٰق ڈار کا نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کی سفارش

واضح رہے کہ زلفی بخاری نوٹس ملنے کے باوجود نیب میں پیش نہیں ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اگر زلفی بخاری ملک واپس نہیں آئے تو نیب ان کے خلاف ضروری کارروائی کرے گا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو بھی آگاہ کیا جائے گا کہ انہیں باہر جانے کی اجازت وزارت داخلہ نے دی تھی۔

ادھر قومی احتساب بیورو زلفی بخاری کی گرفتاری کے وارنٹ ایشو کرنے پر غور کررہا ہے، خیال رہے کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے مطابق اگر کوئی ملزم 3 نوٹس ملنے کے باوجود پیش نہ ہو تو نیب کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

چارٹرڈ طیارے کی پرواز

جیو نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے چارٹرڈ طیارے میں عمرے ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے سفر پر 8 لاکھ روپے فی گھنٹہ کی لاگت آئی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے چیلنجر604 نامی 10 نشستی جہاز چارٹر کیا گیا، سول ایوی ایشن حکام کے مطابق عمران خان کی فلائٹ کا مکمل دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے تھا، جس پر ایک کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔

اس سلسلے میں اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ جہاز پی ٹی آئی کی جانب سے پوری انتخابی مہم کے لیے چارٹرڈ کیا گیا تھا۔

فیصل واوڈا کے اس بیان سے پی ٹی آئی کے حمایتی اشتعال میں آگئے اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف پیغامات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا، پی ٹی آئی کے حمایتیوں کے مطابق فیصل واوڈا کا مذکورہ بیان عمران خان کے خلاف تھا۔