منجمد سیف الملوک کو دیکھنے کی آرزو بالاخر پوری ہوگئی
منجمد سیف الملوک کو دیکھنے کی آرزو بالاخر پوری ہوئی
خالقِ کائنات نے اس دنیا میں فطرت کے گوناگوں رنگ بکھیرے ہوئے ہیں، کبھی کبھار تو قدرت کی رعنائیوں کا لفظوں میں احاطہ کرنا ناممکن سا لگتا ہے۔ آنکھوں جیسی نعمت کی شکر گزاری کا لُطف رب العزت کے عطا کردہ نظارے دیکھ کر اور بغیر کسی شک و شبے کے اس کی عظمت اور بڑائی تسلیم کرنے میں ہی ہے۔
بلند و بالا برفیلے پہاڑ اور اس کے دامن میں سفید چادر اوڑھے سیف الملوک جھیل کا حُسن دیکھ کر یہ خیال بارہا ذہن میں گردش کرتا ہے کہ اسے تخلیق کرنے والا رب خود کتنا حسین اور عظیم ہوگا۔ جسم کو منجمند کرنے والے درجہءِ حرارت کے باوجود دھوپ میں چمکتی دمکتی برف بنی ہوئی جھیل سیف الملوک روح کو ایک عجیب راحت بخشتی ہے جسے وہاں جائے بغیر محسوس نہیں کیا جاسکتا۔
کچھ ایسے ہی احساسات لیے پہلی مرتبہ 2007ء مئی کے مہینے میں دوستوں کے ہمراہ جھیل سیف الملوک تک پہنچے لیکن اُس وقت منجمد سیف الملوک کا نظارہ نصیب نہ ہوسکا تھا۔
پھر 2 سال پہلے یکم مئی کو ایک مرتبہ پھر لاہور کے ایک گروپ کے ساتھ جھیل سیف الملوک کی ٹریکنگ کی، مگر ٹریک دستیاب نہ ہونے اور لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے جھیل تک نہیں پہنچ پائے۔