سرخ گوشت کا اعتدال میں استعمال کیوں ضروری ہے؟
سرخ گوشت (گائے یا بکرے کا) کا استعمال اعتدال میں کرنا آنتوں کے کینسر سے بچانے میں اہم عنصر ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
لیڈز یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں آنتوں کے کینسر کا خطرہ اس سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں : سرخ گوشت کا زیادہ استعمال فالج کا باعث؟
تحقیق کرنے والی ٹیم کا ماننا تھا کہ نتائج سے ایسے افراد کو فائدہ ہوسکتا ہے جن کے خاندان میں کوئی اس جان لیوا مرض کا شکار رہ چکا ہو۔
ماضی میں مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ سرخ گوشت کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے جس کی وجہ اس میں سچورٹیڈ فیٹ کی مقدار زیادہ ہونا اور ممکنہ رسولی کا باعث بننے والے اجزا کا اسے پکانے کے دوران بننا، جبکہ آئرن بھی خلیات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
آنتوں کا کینسر دنیا بھر میں کافی عام ہے خصوصاً خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق میں غذائی عادات اور کینسر کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے مزید تجزیے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
17 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران اس میں شریک 32 ہزار رضاکاروں میں سے 500 میں آنتوں یا اس سے متعلقہ کینسر کی تشخیص ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں : سرخ گوشت گردے فیل ہونے کا خطرہ بڑھائے
نتائج سے عندیہ ملا کہ سرخ گوشت سے آنتوں کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے تاہم ریکٹل کینسر کا خطرہ اسے نہ کھانے سے کم نہیں ہوتا، ابھی یہ واضح نہیں کہ آخر یہ گوشت آنتوں میں اس مرض کا خطرہ کیوں بڑھاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے انٹرنیشنل جرنل فار کینسر میں شائع ہوئے۔
عام طور پر آنتوں کے کینسر میں جسم کے نچلے حصوں سے خون بہنا، پاخانے میں خون، آنتوں کی سرگرمیوں میں تبدیلی جو کم از کم تین ہفتے تک رہے، بغیر وجہ کے جسمانی وزن میں کمی، بہت زیادہ تھکاوٹ اور معدے کا درد۔