پیشِ خدمت ہے ڈرامہ سیریل ’سینیٹ انتخاب‘
پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں جاری عدم استحکام اور تمام تر شکوک و شبہات کے باوجود سینیٹ کے انتخابات کا انعقاد آخر ہو ہی گیا۔
تمام سیاسی جماعتیں اِن انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بے یقینی کا شکار تھیں مگر جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے تھے ویسے ویسے سیاسی جماعتوں کے جوڑ توڑ کا سلسلہ زور پکڑتا جارہا تھا۔ سیاسی اتحاد بن اور ٹوٹ رہے تھے جبکہ آزاد امیدوار بھی اپنی کامیابی کے لیے رابطوں میں مصروف نظر آئے۔
مسلم لیگ (ن) کے لیے امتحان کی گھڑی
انتخابات کے انعقاد سے چند روز قبل ہی مسلم لیگ (ن) کو پہلا جھٹکا اس وقت لگا جب اعلیٰ عدلیہ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے اُن کے سارے فیصلے کالعدم قرار دے دیے۔
عدالتی فیصلہ آتے ہی سینیٹ کے انتخابات کے لیے نواز شریف کی جانب سے نامزد کیے گئے امیدواروں کا مستقبل عدم تحفظ کا شکار ہوگیا۔ راجہ ظفر الحق صاحب نے فوری طور پر نمائندوں کی نامزدگی کا اختیار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہوئے درخواست دائر کی جسے بھی مسترد کردیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں سے پارٹی کی پہچان اور پارٹی کا نشان تک واپس لے لیا گیا۔