لائف اسٹائل

1995 سے 2017 کے دوران آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلمیں

آپ کی رائے جو بھی ہو مگر اس سے انکار ممکن نہیں آسکرز ایوارڈز ہمارے وقت کی بہترین فلموں کو ایک نئی شناخت دیتے ہیں۔

دو دہائیوں کے دوران آسکر ایوارڈ جیتنے والی فلمیں



اگر یہ کہا جائے کہ آسکر ایوارڈز کو دنیائے فلم کے اہم ترین ایوارڈز کا درجہ حاصل ہے تو غلط نہیں ہوگا۔

اور اس ایوارڈز میں سب سے اہم اعزاز بہترین فلم کا ہوتا ہے جن میں کئی مرتبہ بہترین اور کبھی کبھار کوئی ایسا نام سامنے آجاتا ہے جس کی لوگوں کو بالکل بھی توقع نہیں ہوتی۔

تاہم فلموں کے بارے میں آپ کی رائے جو بھی ہو مگر اس سے انکار ممکن نہیں آسکرز ایوارڈز ہمارے وقت کی بہترین فلموں کو ایک نئی شناخت دیتے ہیں۔

یہاں ہم نے گزشتہ دو دہائیوں یا 1995 سے 2017 تک (واضح رہے کہ اس مرتبہ جو فلم جیتے گی وہ 2018 کی ہے) بہترین فلم کا آسکر ایوارڈ اپنے نام کرنے والی فلموں کا انتخاب کیا ہے۔

نیچے کمنٹس میں بتانا مت بھولیں کہ آپ نے ان میں کون کون سی فلموں کو دیکھا ہے۔

بریو ہارٹ، 1995 (Braveheart)

اسکرین شاٹ

ایک نوجوان جنگجو کی کہانی جس کے والد اور بھائی کو برطانوی فوجی ہلاک کردیتے ہیں اور پھر وہ اپنے وطن کی آزادی کے لیے جدوجہد کے لیے بیس سال بعد نکلتا ہے مگر اس سے پہلے وہ اپنی بچپن کی دوست کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے اور پھر آزادی کے لیے جاری جدوجہد سے دوری اختیار کرتے ہوئے اپنے کھیتوں میں امن کے ساتھ رہنے کا خواہشمند ہوتا ہے۔ تاہم اس کی محبت جب برطانوی فوجیوں کے ہاتھوں ماری جاتی ہے تو پھر وہ اٹھتا ہے اور قیامت ڈھا دیتا ہے۔ اس فلم میں میل گبسن نے مرکزی کردار ادا کیا۔

دی انگلش پیشنٹ، 1996 (The English Patient)

اسکرین شاٹ

دوسری جنگ عظیم سے کچھ عرصہ پہلے ایک نوجوان نرس ایک طیارے کے حادثے میں بری طرح جھلس جانے والے شخص کی دیکھ بھال کا ذمہ اٹھاتی ہے، اس مریض کا ماضی فلیش بیک میں دکھایا جاتا ہے جس سے انکشاف ہوتا ہے کہ وہ کسی کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے۔ اس فلم میں رالف فینیز اور جولیٹ بینوشی نے مرکزی کردار ادا کیے۔

ٹائیٹنیک، 1997 (Titanic)

اسکرین شاٹ

سترہ سال کی ایک امیر لڑکی ایک اچھے مگر غریب آرٹسٹ کی محبت میں ٹائیٹینک جہاز کے پہلے سفر کے دوران گرفتار ہوجاتی ہے جس کا اختتام جہاز ڈوبنے کے باعث آرٹسٹ کی موت کی صورت میں نکلتا ہے۔ ڈائریکٹر جیمز کیمرون کی اس فلم میں لیونارڈو ڈی کیپریو اور کیٹ ونسلیٹ نے مرکزی کردار ادا کیے۔

شیکسپیئر ان لو، 1998 (Shakespeare in Love)

اسکرین شاٹ

نوجوان شیکسپیئر اپنے آئیڈیاز اور دولت سے محروم ہوتا ہے اوراس وقت وہ اپنے آئیڈیل خاتون سے ملتا ہے اور اس سے متاثر ہوکر وہ اپنا ایک سب سے مقبول ڈراما تحریر کرتا ہے۔ اس فلم کے مرکزی کردار میں جوزف فینز نظر آئے۔

امریکن بیوٹی، 1999 (American Beauty)

اسکرین شاٹ

یہ ایک ایسے باپ کی زندگی کے بحران کی کہانی ہے جو اپنی بیٹی کی سہیلی کے عشق میں گرفتار ہوجاتا ہے، اس رومانوی، ڈراما فلم میں مرکزی کردار کے لیے کیون اسپیسی کا انتخاب کیا گیا تھا۔

گلیڈی ایٹر، 2000 (Gladiator)

اسکرین شاٹ

جب ایک رومن جنرل کو دھوکا دیا جاتا ہے اور اس کے خاندان کو ایک بادشاہ کا کرپٹ بیٹا قتل کردیتا ہے تو یہ روم ایک گلیڈی ایٹر کے روم میں آتا ہے تاکہ انتقام لے سکے، اس بہترین فلم میں گلیڈی ایٹر کے روپ میں رسل کرو نظر آئے۔

اے بیوٹی فل مائنڈ، 2001 (A Beautiful Mind)

پبلسٹی فوٹو

انتہائی تنک مزاج پروفیسر جو دماغی مرض شیز و فرنیا کا شکار ہوجاتا ہے اور دہائیوں تک اس کا مقابلہ کرکے کسی نہ کسی طرح اپنی ذہنی حالت پر کنٹرول حاصل کرتا ہے اور بتدریج نوبل انعام جیتنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ معروف ریاضی دان جان فوربس نیش جونیئر کی حقیقی کہانی پر مشتمل اس فلم کو رون ہوورڈ نے ڈائریکٹ کیا جبکہ رسل کرو نے مرکزی کردار انتہائی خوبصورتی سے ادا کیا۔

شکاگو، 2002 (Chicago)

اسکرین شاٹ

1920 کی دہائی کے شکاگو میں دو خواتین کو قتل کرنے پر اکھٹے موت کی سزا سنائی جاتی ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے جدوجہد کرتی ہیں، اس فلم کے مرکزی کرداروں میں رینی زیلوایگر اور کیتھرین زیٹا جونز نے اپنی زندگی کے یادگار کردار ادا کیے۔

دی لارڈ آف دی رنگز: ریٹرن آف دی کنگ، 2003

اسکرین شاٹ

لارڈ آف دی رنگ سیریز کا آخری حصہ لگ بھگ ساڑھے تین گھنٹے طویل ہے مگر اس میں دکھائی جانے والی کشمکش اتنی دلچسپ ہے کہ لوگ اسے دیکھتے ہوئے بالکل بھی نہیں تھکتے، ڈائریکٹر پیٹر جیکسن کی اس فلم کو سب سے زیادہ آسکر ایوارڈز حاصل کرنے والی فلموں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

ملین ڈالر بے بی، 2004 (Million Dollar Baby)

اسکرین شاٹ

یہ ایک خاتون باکسر اور اس کے ٹرینر کی کہانی ہے جس کا کیرئیر ختم ہونے والا ہوتا ہے جبکہ ایک 31 سالہ ویٹرس باکسر بننے کے خواب دیکھتی ہے جو ٹرینر سے تربیت لینے کی کوشش کرتی ہے مگر وہ انکار کردیتا ہے کیونکہ اس کے خیال میں باکسنگ صنف نازک کے لیے نہیں، مگر اس کے اصرار پر وہ تربیت دیتا ہے اور ان دونوں کے درمیان ایسا تعلق پیدا ہوتا ہے جو دونوں کو بدل کر رکھ دیتا ہے۔ اس فلم میں ہیلری سوانک، کلنٹ ایسٹ وڈ اور مورگن فری مین اہم کرداروں میں نظر آئے۔

کریش، 2005 (Crash)

اسکرین شاٹ

یہ لاس اینجلس میں 63 گھنٹوں کی کہانی ہے جس میں کچھ افراد کی زندگیاں نسلی فسادا کے نتیجے میں متاثر ہوتی ہیں جو ایک ڈسٹرکٹ اٹارنی سیاسی کارڈ کے طور پر استعمال کرتا ہے ۔ اس فلم میں ڈون شیڈل اور ساندرا بولاک نے مرکزی کردار ادا کیے۔

دی ڈیپارٹڈ، 2006 (The Diparted)

اسکرین شاٹ

ایک انڈر کور پولیس اہلکار اور پولیس کے لیے جونک بن جانے والا ایک شخص اس وقت ایک دوسرے کی شناخت کرنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں جب ساﺅتھ بوسٹن میں آئرش گینگ کی یلغار ہوتی ہے۔ یہ فلم لیونارڈو ڈی کیرپو اور میٹ ڈیمن جیسے اداکاروں سے سجی ہوئی تھی۔

نو کنٹری فار اولڈ مین، 2007 (No Country for Old Men)

اسکرین شاٹ

اس فلم کو جیول اور ایتھن کون نے تحریر و ڈائریکٹ کیا جس میں ٹیکساس میں کھیلے جانے والے چوہے بلی کے کھیل کو پیش کیا گیا ہے۔ اس فلم میں ٹومی لی جونز، جوئیر بارڈیم اور جوش برولن نے مرکزی کردار ادا کیے۔

سلم ڈوگ ملین ائیر، 2008 (Slumdog Millionaire)

اسکرین شاٹ

ایک ایسے بچے کی کہانی جو انڈیا کی کچی بستیوں میں پلتا بڑھتا ہے اور پھر ایک گیم شو ہو وانٹس ٹو بی اے ملینیئر میں جاکر سلم ڈاگ ملینیئر بن جاتا ہے۔ اس فلم میں انڈیا کا حقیقی چہرہ دکھایا گیا ہے یعنی پرہجوم، گندے اور غربت زدہ بستیاں۔ دیو پٹیل، فریدہ پنٹو کے ساتھ اس فلم میں انیل کپور بھی مختصر کردار میں نظر آئے۔

دی ہرٹ لاکر، 2009 (The Hurt Locker)

اسکرین شاٹ

امریکا کی عراق جنگ کے دوران بم اسکواڈ سے حال میں جڑنے والے ایک سارجنٹ کو اپنے ساتھیوں کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جس کی وجہ اس سارجنٹ کا اپنے کام کو مختلف انداز سے سرانجام دینا ہوتا ہے، جرمی رنر اور انتھونی میکی اس کے مرکزی کرداروں میں شامل تھے۔

دی کنگز اسپیچ، 2010 (The King's Speech)

اسکرین شاٹ

یہ برطانوی بادشاہ چارج 4 کی زندگی پر گھومنے والی کہانی ہے جس میں اس کی مشکلات کو دکھایا گیا ہے جو ایک اسپیچ تھراپسٹ کی مدد لیتا ہے تاکہ بادشاہ برجستہ تقریر کرسکے، اس فلم میں کولن فرتھ نے مرکزی کردار ادا کیا۔

دی آرٹسٹ، 2012 (The Artist)

اسکرین شاٹ

یہ ایک خاموش فلم ہے جس میں ایک فلم اسٹار کو ایک نوجوان رقاصہ سے ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ان کے کیرئیر بولنے والی فلموں نے دوسری سمت پر موڑ دیا تھا، اس فرنچ فلم میں جین Dujardin اور Bérénice Bejo نے مرکزی کردار ادا کیے۔

آرگو، 2012 (Argo)

اسکرین شاٹ

ایک ہولی وڈ پروڈیوسر کے بہروپ میں ایک سائنس فکشن فلم کی لوکیشن کی تلاش میں سرگرداں سی آئی اے کا ایک ایجنٹ 1980 میں انقلاب ایران کے نتیجے میں پھنسنے والے چھ امریکیوں کو بچانے کا ایک خطرناک آپریشن شروع کرتا ہے، بین ایفلک اس سی آئی اے ایجنٹ کے روپ میں نظر آئے۔

12 ائیرز اے سلیو، 2013 (12 Years A Slave)

اسکرین شاٹ

جنگ سے قبل کے امریکا میں نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایک آزاد سیاہ فام شخص سولومن نارتھ اپ کو اغوا کرکے غلامی کے لیے فروخت کردیا جاتا ہے، جس کی زندگی کی کہانی کو فلم میں بیان کیا گیا ہے، اس کے مرکزی کردار Chiwetel Ejiofor، مائیکل کینتھ ولیمز اور مائیکل فاس بینڈر نے ادا کیے۔

برڈ مین، 2014 (Birdman)

اسکرین شاٹ

اس فلم کی کہانی ایک ایسے اداکار کے گرد گھومتی ہے جو اپنے خاندان اور کیریئر کے درمیان بری طرح پھنس جاتا ہے۔فلم میں برڈ مین کا مرکزی کردار مائیکل کیٹن نے ادا کیا۔

اسپاٹ لائٹ، 2015 (Spotlight)

اسکرین شاٹ

یہ ایک سچی کہانی میں جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح بوسٹن گلوب بچوں سے زیادتی کے ایک بڑے اسکینڈل کو منظرعام پر لاتا ہے اور مقامی کیتھولک چرچ سے اس کا تعلق بیان کرتا ہے جس سے کیتھولک چرچ بنیادوں سے ہل جاتا ہے، اس فلم یں مارک روفالو اور مائیکل کیٹن نے مرکزی کردار ادا کیے۔

مون لائٹ، 2016 (Moonlight)

پبلسٹی فوٹو

یہ ایک سیاہ فام شخص کی زندگی کے سفر پر مبنی فلم ہے جس میں وہ بچپن سے بلوغت تک پہنچتا ہے اور دنیا میں اپنے مقام پانے کے لیے جدوجہد کرتا ہے، جس کی وجہ اس کی پیدائش میامی کے ایک غریب خاندان میں ہونا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ سال کی ایوارڈ تقریب کے دوران بہترین فلم کے لیے پہلے ’لالا لینڈ‘ کا نام پکارا گیا مگر پھر فوراً ہی اس 'غلطی' کو درست کرتے ہوئے ’مون لائٹ‘ کے نام کا اعلان کیا گیا۔

شیپ آف واٹر، 2017 (The Shape of Water)

اسکرین شاٹ

آسکر ایوارڈز کی تاریخ میں پہلی بار ایک سائنس فکشن فلم کو اس بڑے اعزاز سے نوازا گیا جو کی ہدایات گیولرمو ڈیل ٹورو نے دی تھیں اور یہ ایک رومانوی سائنس فکشن فلم تھی، جس کی کہانی 1962 کے عہد کی دکھائی گئی جس میں ایک صفائی کرنے والی خاتون، پانی میں رہنے والے ایک عجیب الخلقت مخلوق کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔اس فلم نے بہترین فلم کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر، پروڈکشن ڈیزائن اور اویجنل اسکور کے آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے تھے۔