دسترخوان

رمضان میں شوق سے کھائی جانے والی پھینی کہاں سے آئی؟

پاکستان کے تمام شہروں میں یکساں مقبول پھینی خالصتا پاکستانی غذا نہیں ہے، یہ الگ بات ہے کہ یہ یہاں تیار بھی کی جاتی ہے۔

ویسے تو پاکستان کے زیادہ تر شہروں میں پھینی سال کے 12 ہی مہینے دستیاب ہوتی ہے، مگر رمضان المبارک میں یہ بیکری اور مٹھائی کے کھانوں سے باہر نکل کر روڈ اور ٹھیلوں پر آجاتی ہے۔

پاکستان میں پھینی کو شوق سے کھائے جانے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ رمضان شروع ہونے سے کچھ دن قبل ہی پھینی کے اسٹال سجنا شروع ہوجاتے ہیں، اور ماہ مبارک شروع ہوتی ہی اس کی فروخت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ پھینی نوجوانوں کے بجائے درمیانی اور بڑی عمر کے افراد سمیت بچوں میں زیادہ مقبول ہے، تاہم نوجوان بھی اسے کھائے بغیر رہ نہیں سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: روزے میں تکلیف سے بچنے کیلئے یہ کھانے استعمال کریں

پاکستان کا کوئی ایسا شہر نہیں ہے، جو یہ دعویٰ کرے کہ پھینی سب سے زیادہ اس شہر میں ہی کھائی جاتی ہے، یہ تمام شہروں میں یکساں مقبول ہے، لوگ اسے رمضان شریف میں نماز تراویح کے بعد سے لے کر سحری تک کھاتے رہتے ہیں، جب کہ کچھ شوقین افراد کبھی کبھار افطار میں بھی اس کا بندوبست کرتے ہیں۔

پھینی ویسے زیادہ تر سحری کے لیے استعمال کی جاتی ہے، اور اس کی مقبولیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہ جلد ہی تیار ہونے والی بہت ہی نرم اور لذیذ غذا ہے۔

لیکن پاکستان بھر میں ماہ رمضان میں مقبول ہونے والی پھینی دراصل آئی کہاں سے؟

پھینی کی تاریخ سے متعلق کوئی حتمی دستاویز تو موجود نہیں، تاہم زیادہ تر ماہرین طباخ کا خیال ہے کہ یہ خالصتا مشرق وسطیٰ یا وسطی ایشیائی ممالک کی غذا ہے، جو آہستہ آہستہ دیگر دنیا میں پھیلی۔

مزید پڑھیں: اس گرمی میں تربوز کے شربت کا لطف اٹھائیں

لیکن پھینی کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دوسرے خطے کی غذا ہونے کے باوجود خالصتا برصغیر کی غذا لگتی ہے، اس کا ایک سبب شاید یہ بھی ہے کہ پھینی انڈٰین پوری اور راجستھانی ستارفینی جیسے لگتی ہے۔

پھینی کو کراچی سے راولپنڈی، کوئٹہ سے پشاور، اسلام آباد سے حیدرآباد، لاہور سے سکھر تک بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے، کیوں کہ ایک تو یہ ہر جگہ آسانی سے زیادہ مقدار میں دستیاب ہوتی ہے، اور دوسرا یہ جلد تیار ہوجاتی ہے۔

پھینی سندھ، بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فاٹا سمیت ملک کے تمام علاقوں میں یکساں مقبول ہے۔