صحت

انسانی جسم کا یہ راز جانتے ہیں؟

کیا آپ کو معلوم ہے کہ انسانوں کے جسم پر بھی زیبرے جیسی دھاریاں بنی ہوتی ہیں؟

آپ نے زیبرا یا بنگال ٹائیگر کے جسموں پر لکیریں یا اسٹریپ تو دیکھی ہوں گی مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ انسانوں کے جسم پر بھی ایسی دھاریاں بنی ہوتی ہیں؟

جی ہاں ہر ایک کے جسم پر ایسی دھاریاں بنی ہوتی ہیں بس وہ نادیدہ ہوتی ہیں۔

انسانی جسم پر اس طرح کے پیٹرن کو لائنز آف بلاسکو کہا جاتا ہے جو کہ بیشتر وقت نظروں میں نہیں آتا تاہم کچھ امراض کے نتجے میں نظر آنے لگتا ہے۔

1900 کی دہائی میں ایک جرمن ڈاکٹر الفریڈ بلاسکو نے انسانی جسم کے اس راز کو دریافت کیا تھا۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ان کے مریضوں کے جلدی مسائل میں ملتا جلتا فارمیشن ہوتا ہے جس پر انہوں نے ان نادیدہ لکیروں کو دریافت کیا جو کہ کسی بھی اعصابی یا خون کی شریانوں سے نہیں گزرتی اور نہ ہی جسم کے کسی نظام کا حصہ ہیں۔

ہر شخص کے جسم پر ان لکیروں کا پیٹرن یکساں ہوتا ہے، کمر پر یہ وی شیپ جیسی ہوتی ہیں، سینے اور معدے پر یو شیپ جبکہ ہاتھوں اور پیروں میں سادی پٹیاں سی ہوتی ہیں جبکہ سر پر لہروں کی شکل میں ہوتی ہیں۔

اور ان کو صرف الٹرا وائلٹ شعاعوں سے ہی دیکھا جاسکتا ہے۔

تاہم سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر یہ پٹیاں جسم پر کیوں ہوتی ہیں ؟ تو بشیتر سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ نطفے سے بچے بننے تک کے عمل کا نتیجہ ہوتا ہے جس کے دوران جلدی خلیات گروپس کی شکل میں اکھٹے ہوکر یہ لکیریں بنا دیتے ہیں۔

ہم میں سے ہر ایک کے جسم پر یہ لکیریں یا پٹیاں ہوتی ہیں مگر ہم میں سے بیشتر انہیں دیکھ نہیں سکتے بلکہ بیشتر کو تو یہ راز ہی معلوم نہیں ہوتا۔