میری بیٹی ڈاؤن سنڈروم سے متاثر ہے اور میں ایک خوش و خرم ماں ہوں
زیادہ تر والدین کے لیے وہ لمحہ سب سے خاص ہوتا ہے جب ان کے ہاں پہلی اولاد جنم لیتی ہے۔ یہی وہ دن ہوتا ہے کہ جب وعدوں، خوابوں اور توقعات سے بھرپور سفر کا آغاز ہوتا ہے۔ والدین امیدیں باندھتے ہیں کہ ان کا نومولود بچہ ہر طرح سے بہتر ہوگا، زندگی میں عظیم اور خوبصورت لمحات اس کا مقدر بنیں، تا کہ وہ اپنا سر فخر سے ہمیشہ بلند رکھیں۔
جس دن میرے ہاں میری پہلی اولاد، میری بیٹی، عالیہ نے جنم لیا وہ دن میرے لیے ایک غیر معمولی دن تھا، مگر مذکورہ وجوہات کی بنا پر نہیں۔ حمل کے چند منٹوں بعد ہی مجھے بتایا گیا کہ میری بیٹی کو ڈاؤن سنڈروم ہے۔ میں ’ہر طرح سے بہتر’ بچے کے سارے خواب اور توقعات کھو چکی تھی۔
یہ حقیقت نہیں ہو سکتی۔ ایسا ہمارے ساتھ ہی کیوں ہوا؟ میں کس طرح ایک ایسے بچے کو سنبھال پاؤں گی جو ذہنی طور پر معذور ہے؟ ایک ایسا بچہ جو ہمیشہ مجھ پر منحصر رہے گا، جس کا لوگ مذاق اڑائیں گے، جو بڑا ہو کر کبھی بھی شادی نہیں کر پائے اور نہ ہی اس کے اپنے بچے ہوں گے۔ اس میں موجود ان تمام محرومیوں کے باوجود کیا میں اسے محبت کرنے کی ہمت کر پاؤں گی؟
6 برس کے عرصے کے بعد آج کی بات کرتے ہیں۔ آج مجھے یہ پتہ ہے کہ میرا ابتدائی خوف اور فکریں سراسر غلط تھیں۔ دراصل وہ ان فرسودہ سوچ و خیالات کا ثمر تھیں جو ہمارے معاشرے میں ذہنی امراض سے جڑے ہیں۔