جزیرہ استولہ: پاکستان کا ایک خفیہ گوہر
جزیرہ استولہ: پاکستان کا ایک خفیہ گوہر
ہر کوئی پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی سے آشنا ہے مگر بہت تھوڑے ہی ایسے لوگ ہوں گے جنہوں نے اس ملک کے جنوب میں ساحلی کناروں کی دلفریب خوبصورتی اور پر کشش نظارے دیکھے ہوں۔
مقبول برطانوی ایڈوینچرر ٹریسی کرٹن ٹیلر سے ملاقات سے پہلے تک میں نے بھی پاکستان کے ساحلی کناروں کو دیکھنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا، مگر انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے اس سے پہلے اس قدر خوبصورت ساحلی پٹی نہیں دیکھی تھی۔
میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ استولہ جزیرے پر جانے کا منصوبہ بنایا۔ استولہ بلوچستان کو چھونے والے بحیرہ عرب کے چند قیمتی خفیہ گوہروں میں سے ایک ہے۔
ہم نے اپنے سفر کا آغاز نومبر کی سرد صبح میں پسنی سے کشتی میں سوار ہو کر کیا۔ پسنی استولہ سے 35 کلومیٹر دور ایک ملاحی قصبہ ہے۔ کشتی جب مجھے پسنی سے تھوڑا دور لے گئی تو میں نے پیچھے مڑ کر اس قصبے کو دیکھا، جہاں جبلِ زرین (خوبصورت پہاڑ) شفاف ساحلی کنارے پر آب و تاب سے کھڑا تھا اور ارد گرد سنہری ریت کے ٹیلے نظر آئے جنہیں دیکھ کر میرے ذہن میں لوک عربی داستانوں کا تصور پیدا ہوا۔