صحت

خون کے موروثی امراض کا علاج اب ہوگا ممکن؟

والدین سے اولاد میں منتقل ہونے والے خون کے موروثی امراض کا علاج اس وقت صرف بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے۔

جینز کو ایڈٹ کرنے والی ٹیکنالوجی کریسپر کی مدد سے محققین نے خون کے موروثی امراض کے علاج کی جانب اہم پیشرفت کا دعویٰ کیا ہے۔

سیکل سیلز یا والدین سے اولاد میں منتقل ہونے والے خون کے موروثی امراض کا علاج اس وقت صرف بون میرو ٹرانسپلانٹ ہے مگر اس کے لیے ڈونر کی تلاش اکثر مشکل ثابت ہوتی ہے۔

تاہم اب امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے اس میں اہم پیشرفت کی ہے اور اس حوالے سے انسانوں پر آزمائش 2018 سے شروع ہوجائے گی۔

محققین نے کریسپر کو ان متاثرہ جین کو ٹھیک کرنے کے لیے استعمال کیا جو مریضوں کے اندر خون کے موروثی امراض کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے اس حوالے سے جانوروں پر تجربات کیے جس میں یہ بات سامنے آئی کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے جینز کے متاثرہ حصے کو ڈی این اے کے عام سیکونس سے بدلا جاسکتا ہے۔

اس سے خون کے متاثرہ سرخ خلیات کو یہاں وہاں پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے جو اعضاء کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

اپنے تجربات کے دوران محققین نے کریسپر کی مدد سے ٹھیک کیے گئے اسٹیم سیلز کو چوہوں میں داخل کیا جو 16 ہفتوں تک زندہ رہے جو کہ نمایاں پیشرفت تھی کیونکہ سیکل سیلز کے نتیجے میں ان جانوروں کی خون کی کمی کے باعث 10 دن میں موت ہوجاتی ہے۔

تاہم کامیاب تجربات کے باوجود سائنسدان اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس جین تھراپی کو انسانوں کے لیے مکمل محفوظ بنایا جائے اور ابھی اس کے ردعمل کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔

تاہم محققین کو توقع ہے کہ اس حوالے سے طریقہ کار کو تشکیل دینے کے بعد دو برسوں کے اندر اس ٹیکنالوجی کے انسانوں پر تجربات شروع ہوجائیں گے اور اس مہلک مرض کے شکار افراد کے لیے روشنی کی ایک نئی کرن سامنے آسکے گی۔