ٹوکیو: انسان اور روبوٹ کے درمیان دنیا کا پہلا تجربہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے۔ جاپان کی جانب سے کئے جانے والے اس تجربے کو کیروبو پروجیکٹ کا نام دیا گیا ہے جو 'کیبو' ( جاپانی زبان میں امن) اور' روبوٹ' کا مجموعہ ہے۔
بدھ کے روز اسے بنانے والے افراد نے اس کاعملی مظاہرہ کیا ہے۔
' روسیوں نے پہلا انسان خلا میں روانہ کیا، امریکیوں نے پہلے انسان کو چاند پر اُتارا اور جاپانی پہلی مرتبہ ایک روبوٹ ایسٹروناٹ کو خلا میں روانہ کرے گا جو انسانوں سے بات چیت کرے،' کیروبو پروجیکٹ مینیجر یوروشیکو نیشیجیما نے کہا۔
یہ تجربہ ٹوکیو یونیورسٹی کے ریسرچ سینٹر فار ایڈوانسڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ، روبو گیران، ٹویوٹا موٹرز اور ایک اشتہاری کمپنی ڈینٹسو کی مشترکہ کوشش ہے۔
روبو گیراج کے سی ای او ٹوماٹاکا تاکاہاسی، یونیورسٹی آف ٹوکیو میں معاون پروفیسر بھی ہیں انہیں امید ہے کہ کیروبو جیسے روبوٹس خلا میں خلا نوردوں کیساتھ بات کریں گے اور خلا میں کام کرنے والوں کی مدد کرسکیں گے۔
' جب بھی خلائی روبوٹس کا ذکر ہوتا ہے، ہمارے ذہنوں میں ایسے روبوٹس کا خیال آتا ہے جو اپنے ہاتھوں سے کوئی کام کرسکیں ،' تاکا ہاسی نے کہا۔ ' لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایسے انسان نما ( ہیومنوئڈ) روبوٹس کے بارے میں سوچنا چاہئے جو انسانوں سے رابطہ کرسکے۔
کیروبو میں کسی عملی کام کیلئے نہیں بنایا گیا اور اسی لئے یہ خلا میں بھیجے جانے والے اکثر روبوٹس کے مقابلے میں بہت چھوٹا ہے۔ اس کا وزن صرف ایک کلوگرام، اور اونچائی تیرہ انچ ہے۔
ماہرین چاہتے ہیں کہ مستقبل میں انسان اور روبوٹ ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہوئے باہمی رابطہ رکھیں ۔ اس روبوٹ کو چار اگست دوہزار تیرہ کو تانی گاشیما خلائی سنٹر سے خلا میں بھیجا جائے گا جہاں یہ انٹرنیشنل اسپیس سینٹر ( آئی ایس ایس) میں رہے گا۔
دیکھنے میں تو یہ ایک کھلونا لگتا ہے لیکن اسے خلا میں رہنے کے لئے سخت ٹیسٹ سے گزارا گیا ہے ۔ جاپانی سائنسدانوں نے تھرمل، نوائز اور شاک ٹیسٹ کے علاوہ بیٹری ڈراپ ٹیسٹ کے ذریعے اسے مزید بہتر بنایا ہے۔
یہ ایک باتونی روبوٹ ہے اور ہر سوال کا جواب دینا اپنا فرض سمجھتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ خلا میں انسان اس کی تکرار اور باتوں سے پریشان ہوجائیں۔
مزید تفصیل، تصویریں اور وڈیوز کیلئے دیکھئے
http://kibo-robo.jp/en/home