نقطہ نظر

صحافتی اصولوں کا پاسدار ڈان اخبار

حکومت کو فوری طور پر سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل سے خارج کرکے اپنے وقار کو بچانا چاہیے، اداریہ

کسی بھی صحافتی ادارے کی تاریخ میں کئی بار ایسے مواقع آتے ہیں جو اس ادارے کی صحافت کے عظیم اصولوں کی پاسداری کا تعین کرتے ہیں — جن میں عوام کو معروضی، درست طور پر اور بلا خوف و خطر آگاہی فراہم کرنا شامل ہے۔

حالیہ دنوں میں ڈان اخبار نے حکومت اور انٹیلجنس افسران کے درمیان بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ایک غیرمعمولی ملاقات کی خبر شائع کی، جہاں سیکریٹری خارجہ نے پاکستان کی بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنہائی کے بارے میں بریفنگ دی، اسی اجلاس میں ملک میں عسکریت پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں پر بھی غور کیا گیا۔

اخبار میں شائع ہونے والی خبر کا نتیجہ کافی پر شدید رہا، اور منگل کی شام کو حکومت نے ڈان کے سینیئر رائٹر سیرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا۔

کوئی بھی ادارہ فیصلہ سازی میں غلطی کرسکتا ہے اور یہ بات ڈان پر بھی لاگو ہوتی ہے تاہم ڈان اخبار سمجھتا ہے کہ اس نے خبر پر پیشہ ورانہ انداز میں کام کیا اور ایک سے زائد ذرائع سے تصدیق کے بعد ہی خبر کی اشاعت ہوئی۔

علاوہ ازیں، منصفانہ اور متوازن صحافت کے اصولوں کے عین مطابق، جس کے لیے ڈان اخبار کو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر سراہا جاتا ہے، روزنامہ ڈان نے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کیے گئے دونوں تردیدی بیانات شائع کیے۔

اقتدار کی راہداریوں سے ڈالے جانے والے بے پناہ دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے بھی صحافت اپنے قارئین سے کیے گئے وعدے پر قائم رہنے کی ایک طویل اور شاندار روایت رکھتی ہے۔ وقت نے اس موقف کو ہمیشہ درست بھی ثابت کیا۔ اخباری اداروں نے ’قومی مفاد‘ کی ریاست کی جانب سے بنائی گئی محدود، خود کو فائدہ پہنچانے والی اور ہر وقت بدلتی رہنے والی تعریف کا مقابلہ کرتے ہوئے بعض بہت ہی زیادہ متنازع لیکن تاریخی اہمیت کی حامل خبریں شائع کی ہیں۔

ایسی خبروں کی فہرست میں ان رپورٹس کو شامل کیا جاسکتا ہے جن میں، پینٹاگون پیپرز کی جانب سے ویتنام جنگ میں امریکی حکومت کے دوہرے پن کی تفصیلات شائع کرنا؛ ابو غریب کی تصاویر جن کے ذریعے عراق میں امریکی افواج کے ہاتھوں قیدیوں پر تشدد کا انکشاف کیا گیا، 2010 میں ہونے والی وکی لیکس جن میں امریکی محکمہ خارجہ کی سفارتی روابط کو سامنے لایا گیا اور ایڈورڈ سنوڈن کی جانب سے امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی عالمی نگرانی کے نظام کو فاش کیا جانا شامل ہیں۔

حتیٰ کہ پاکستان میں جہاں دہائیوں پر مشتمل فوجی سیکیورٹی ماحول نے ریاست کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کی اہمیت کو کمزور کیا اور میڈیا کے بعض حلقے آزادی کے لیے اپنی بے پناہ جدوجہد کے باوجود اس میں شامل ہوگئے، ایسے میں ڈان کی خبر پر مچنے والی ہلچل غیر متوقع نہیں تھی۔

تاہم یہ ڈان اخبار اپنے اوپر ذاتی فوائد کے حصول، غلط رپورٹنگ یا قومی سلامتی کی خلاف ورزی جیسے کسی بھی قسم کے الزام کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ اپنا دفاع جاری رکھے گا۔

’مصدقہ، جانچ پڑتال کے بعد اور حقائق کی تصدیق ‘ سے سامنے آنے والی اس خبر کے محافظ کے طور پر اخبار کے ایڈیٹر اس کی تنہا ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔

حکومت فوری طور پر سیرل المیڈا کا نام ای سی ایل سے خارج کرے اپنے وقار کو مجروح ہونے سے بچانا چاہیے۔

یہ اداریہ ڈان اخبار میں 12 اکتوبر 2016 کو شائع ہوا

اداریہ