رنگین کھلونے بنانے والوں کی بے رنگ زندگی
حیدرآباد میں ایک بستی ایسی بھی ہے جہاں آباد کولہی قبیلے کے لوگوں کے لیے روزِ عاشور روزگار کے دروازے کھول دیتا ہے۔
رنگین کھلونے بنانے والوں کی بے رنگ زندگی
سندھی زبان کے عظیم شاعر شیخ ایاز نے لکھا ہے کہ "اگر پھولوں کو پیٹ ہوتا تو وہ بھی پیشہ (کاروبار) کرتے۔" مطلب کہ اس فانی جہان میں تمام نفوس کو فنا ہونے سے پہلے ہر روز رزق کی تگ و دو کرنی پڑتی ہے، ورنہ زندگی کے عوض ملی سانسیں ریزہ ریزہ ہونے لگتی ہیں۔
محرم الحرام کا مہینہ تمام عالم کو کربلا کے واقعے کی یاد دلاتا ہے اور غمِ حسین میں ڈوبے وجود آج بھی جب کربلا کا تصور کرتے ہیں تو آنکھیں آبدیدہ ہو جاتی ہیں۔
جہاں اس ماہ میں ہمیں مجالس، جلوس، تعزیے، اور ماتم کرتے لوگ دکھائی دیتے ہیں، وہاں حیدرآباد میں ایک بستی ایسی بھی ہے جہاں آباد کولہی قبیلے کے لوگوں کے لیے روزِ عاشور روزگار کے دروازے کھول دیتا ہے۔