'اے دل ہے مشکل پر پابندی سے بولی وڈ کو نقصان'
ممبئی: ہندوستان کے سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن کے سربراہ پہلاج نہلوانی کے مطابق ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی بلاجواز ہے۔
واضح رہے کہ انڈین موشن پکچر پروڈیوسرز ایسوسی ایشن نے پاکستانی فنکاروں اور ٹیکنیشنز پر ہندوستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستانی اداکاروں پر پابندی دقیانوسی بات ہے:اوم پوری
انڈیا ٹی وی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پہلاج نہلوانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’کسی بھی پاکستانی کو ہندوستان کا ویزا دینے کا فیصلہ حکومت کرتی ہے، ہم پروڈیوسرز اور ہدایت کار یہی سمجھتے ہیں کہ پاکستانی فنکار دہشت گرد نہیں اور ثقافت کو کبھی ان معاملات میں نہیں لانا چاہیے‘۔
ہدایت کار کرن جوہر اور شاہ رخ خان کے پاکستانی فنکاروں کے ساتھ کام کرنے کی حمایت کرتے ہوئے پہلاج نہلوانی نے کہا کہ یہ دونوں فواد خان اور ماہرہ خان جیسے اداکاروں کو اُس وقت سامنے لائے جب دونوں ممالک کے درمیان حالات ٹھیک تھے اور ان کی فلموں ’اے دل ہے مکشل‘ اور ’رئیس‘ پر اس موقع پر پابندی عائد کرنا بلاجواز ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان فلموں میں کام کرنے والے فنکاروں کو یہاں سے جانے کا نہیں کہا جاسکتا، ان کا حق ہے کہ وہ یہاں کام کرسکیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فنکاروں پر پابندی، انڈین فلم ایسوسی ایشن کے رکن مستعفی
دوسری جانب فلم پروموٹر اکشائے راٹھی نے بھی پہلاج نہلوانی کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر منطق سے بات کی جائے تو اس وقت انوشکا شرما، ایشوریا رائے بچن اور رنبیر کپور کی فلم پر پابندی لگانے سے فواد خان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا، وہ تو اپنا معاوضہ لے کر اس وقت لاہور میں آرام سے موجود ہیں، اس فلم پر پابندی لگانے کا نقصان کرن جوہر کی پروڈکشن کمپنی دھرما پروڈکشنز، فاکس اسٹار اسٹوڈیو اور باقی تمام اداکاروں کو ہوگا‘۔
واضح رہے کہ اس سے قبل انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز ایسوسی ایشن (آئی ایم پی پی اے) کے رکن راہول اگروال نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانے کے باعث مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا۔
اپنے ایک خط میں انہوں نے کہا تھا کہ ’فن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور آرٹ کے نگہبان ہونے کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم لوگوں کو ایک ساتھ جوڑیں نہ کہ انہیں الگ کریں‘۔