کیا آپ شمیم آرا کے بارے میں یہ باتیں جانتے ہیں؟
معروف اداکارہ شمیم آرا کا انتقال پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، شمیم آرا نے 5 اگست 2016 کو لندن کے ایک ہسپتال میں اپنی آخری سانسیں لیں، اگرچہ وہ طویل عرصے سے فعال نہیں تھیں تاہم ایک اداکارہ، پروڈیوسر اور ہدایتکارہ ہونے کے ناطے انہوں نے مداحوں پر گہرا اثر چھوڑا۔
یہاں شمیم آرا کی زندگی سے متعلق کچھ حقائق شیئر کیے جارہے ہیں، جو شاید آپ کو اس سے پہلے معلوم نہ ہوں گے۔
مزید پڑھیں: اداکارہ شمیم آرا انتقال کرگئیں
1- شمیم آرا ان کا اصل نام نہیں تھا
ایک مرکزی اداکارہ کے لیے شمیم آرا جیسا نام یقیناً بالکل پرفیکٹ تھا تاہم یہ ان کا اصل نام نہیں تھا، ان کی پیدائش 1938 میں ہوئی اور ان کا نام پتلی بائی رکھا گیا، شوبز میں آنے کے بعد اپنے نوجوانی کے دور میں انہوں نے اپنا نام تبدیل کرکے شمیم آرا رکھ لیا، دلکش نقوش، خوبصورت مسکراہٹ اور بہترین صلاحیتوں کے ساتھ انہیں اپنے کیرئیر کے آغاز سے ہی کافی کامیابی ملی۔
2- وہ پاکستان کی پہلی فلم پروڈیوسرز میں سے ایک تھیں
60 کی دہائی میں فلم پروڈکشن صرف مردوں کا شعبہ سمجھا جاتا تھا، لیکن شمیم آرا نے 1968 کی فلم ’سائقہ‘ کو پروڈیوس کرکے اس تصور کو ختم کردیا، یہ فلم رضیہ بٹ کے ناول پر مبنی تھی جو کہ باکس آفس پر ہٹ ثابت ہوئی، اس فلم نے کئی ایوارڈز جیتے اور شمیم آرا کو اس دور کی سب سے بہترین اداکارہ بنادیا۔
3- مصطفیٰ قریشی، شمیم آرا کی وجہ سے فلم انڈسٹری کا حصہ بنے
اگر شمیم آرا نہ ہوتیں تو مصطفیٰ قریشی بھی فلموں کا حصہ نہیں بن سکتے تھے۔
اس کی کہانی کچھ یہ ہے کہ جب شمیم آرا اپنی فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھیں تو مصطفیٰ قریشی جو اُن دنوں ریڈیو پاکستان میں کام کرتے تھے،اُس ہجوم کا حصہ بنے جو اپنی پسندیدہ اداکارہ کو دیکھنے کے لیے جمع ہوا تھا، اسی وقت ہدایت کار رضا میر نے دلکش نوجوان مصطفیٰ کو اپنی آنے والی فلم میں ایک کردار کی آفر کی، کچھ بات چیت کے بعد وہ فلم ’لاکھوں میں ایک‘ میں کام کرنے کے لیے رضامند ہوگئے جس میں وہ شمیم آرا کے شوہر بنے تھے۔