اپوزیشن لیڈر کا سکھر ہسپتالوں میں 'صفائی مہم' کا آغاز

خورشید شاہ نے سکھر میں سول ہسپتال کا دورہ کیا اور صفائی ستھرائی کی ناقص صورت حال پر انتظامیہ اور عملے کی سرزنش بھی کی۔

سکھر: وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی کراچی میں صفائی مہم کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن میں اضافے کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی سکھر میں 'صفائی' مہم کا آغاز کردیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سکھر کے سول ہسپتالوں کا اچانک دورہ کیا، یہاں موجود مریضوں اور ان کے عزیزوں سے بات چیت کی، جس پر مریضوں نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر نے ہسپتال کی صفائی ستھرائی کا جائزہ لیا اور موقع پر ہی ہسپتال میں صفائی ستھرائی کی ناقص صورت حال پر عملے کی سرزنش بھی کی۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ کے احکامات: کچرے کے ڈھیر ہٹائے نہ جاسکے

اس کے علاوہ خورشید شاہ نے ہسپتال کے عملے کو خود صفائی کرکے بھی دکھایا، انھوں نے کپڑا اٹھایا اور ہسپتال میں پڑی مختلف اشیاء کی صفائی کی۔

اس کے بعد خورشید شاہ نے ہسپتال کی انتظامیہ کو صفائی کی صورت حال اور مریضوں کو صحت کی تمام متعلقہ سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کراچی کی صفائی ستھرائی کے لیے انتظامیہ کو 3 دن کی ڈیڈلائن دی تھی تاہم ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد انھوں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور شہر میں صفائی کے لیے نئی تاریخ دے ڈالی۔

سید قائم علی شاہ نے صدر الیکٹرانک مارکیٹ، ایم اے جناح روڈ، پرانی سبزی منڈی، حسن اسکوائر، بیت المکرم مسجد کے اطراف، کارساز اور محمود آباد کے علاقوں کا دورہ کرکے صفائی ستھرائی کے انتظامات کا جائزہ لیا۔

صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد قائم علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ شہر سے کچڑا اور گندگی صاف کرنے کے لیے 3 دن کافی نہیں اور صفائی کی صورتحال بہتر ہونے میں ایک سے دو ماہ لگیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی صفائی:مہلت ختم ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ کی نئی تاریخ

واضح رہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں سیوریج کا پانی عوام کے لیے وبالِ جان بن گیا ہے، جبکہ شہری حکومت کا کوئی ادارہ سڑکوں اور گلیوں سے گندگی اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔

گذشتہ ہفتے کے آغاز میں وزیراعلیٰ سندھ نے شہری انتظامیہ کو کراچی کے مختلف علاقوں میں پھیلے کچڑے کو صاف کرنے کے لیے 3 روز کی مہلت دی تھی، جس کے گزر جانے کے باوجود بھی صفائی کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔