'آدھی آبادی غذائی عدم تحفظ کاشکار'

عالمی ادارہ خوراک کے مطابق پاکستان میں پندرہ فیصد بچوں کومناسب خوراک میسرنہیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹیوڈائریکٹر ارتھرین کوزین نے زور دیا ہے کہ پاکستان میں غربت ، قدرتی آفات سے متاثرہ افراد اورآئی ڈی پیزکی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے۔

پاکستان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالامال ہے لیکن غربت اورغذائیت سے بھرپورخوراک کی کمی کے طویل المیعاد اثرات نے ملک کی ترقی پر گہرے اثرات مرتب کیئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی آدھی آبادی غذائی طورپرعدم تحفظ کاشکارہے، پندرہ فیصد بچوں کومناسب خوراک میسرنہیں اورتقریبا چالیس فیصد جسمانی بڑھوتری کے مسائل کا شکارہیں۔

انھوں نے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک پاکستان کی حکومت سے مل کرغذائی عدم تحفظ کے مسائل کے حل کیلئے مل کرکام کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ عالمی ادارہ خوراک کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور رسپانس صلاحیتوں میں بہتری کیلئے این ڈی ایم اے کے ساتھ مشترکہ کام کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

'رواں سال کے دوران پاکستانی حکومت نے ڈبلیوایف پی کو75ہزارمیٹرک ٹن گندم فراہم کی لیکن اس وقت ہمیں اکتوبرتک نو ملین میٹرک ٹن گندم کی ضرورت ہے تاکہ ہم اس کی نقل وحمل اورتقسیم کا بندوبست کرسکیں'۔

کوزین نے بتایا کہ ڈبلیوایف پی نے اب تک فاٹا کے آئی ڈی پیزاورخیبر پختونخوا کے دس لاکھ لوگوں کوراشن فراہم کیا ہے۔