کھیل

انگلینڈ میں جیت کیلئے ٹیم کاعزم بلند ہے:مصباح

پاکستان کرکٹ ٹیم جولائی سے ستمبر تک انگلینڈ کے دورے میں 4 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے گی۔

لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان کا کہنا ہے کہ دورہ انگلینڈ چیلنج ہے لیکن قومی ٹیم کا عزم جیت کے جذبے سے بلند ہے۔

مصباح الحق کی قیادت میں قومی کرکٹ ٹیم دورہ انگلینڈ کے لیے ہفتے کو لاہور سے روانہ ہوئی۔

انگلینڈ روانگی کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصباح کا کہنا تھا کہ ٹیم نے انگلینڈ میں ہمیشہ اچھا کھیلا ہے اورا س دفعہ بھی مداحوں کو مایوس نہیں کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ 'ہاں دورہ ایک چیلنج ہے لیکن چیلنج ہمیں ہمشہ اپنے کھل کو بہتر کرنے اور جیتنے میں مددگار ہوتا ہے'۔

انگلینڈ میں ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'اگر ایک ٹیسٹ میں 350 رنزبنانے میں کامیاب ہوئے تو ہماری جیت کے امکانات روشن ہوں گے'۔

باؤلنگ پر اعتماد کرتے ہوئے ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ 'ہماری باؤلنگ بھی بہترین ہے اور مضبوط ترین بیٹنگ لائن کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، یہ دورہ ہمارے کھلاڑیوں کو پاکستان کی جیت میں دہرا کردار ادا کرنے کا موقع ہوگا'۔

مصباح الحق پاکستان کے کامیاب کپتانوں میں سے ایک ہیں تاہم ابھی تک انگلینڈ میں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلیں گے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں انگلینڈ کی کنڈیشنز سے مرعوب ہوئے بغیر اپنی پوری توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے'۔

مزید پڑھیں: میچ فکسر پر تاحیات پابندی ہونی چاہیے، عامر

ٹیسٹ کرکٹ سے کنارہ کشی کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے تاحال اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا'۔

چیف سلیکٹر سے تعلقات پر مصباح نے کہا کہ 'بہت اچھے تعلقات ہیں، چونکہ انضمام پاکستان ٹیم کی قیادت کرچکے ہیں اس لیے وہ جانتے ہیں کہ کپتان کیا سوچتا ہے اور اس کی ضرورت کیا ہے'۔

انگلینڈ کے خلاف گزشتہ سیریز میں لیگ اسپنر یاسر شاہ کا کردار بہت اہم تھا تاہم انجری کے باعث کاکول اور لاہور میں مختصر تربیت میں مکمل طور پر شرکت نہیں کرپائے تھے لیکن ان کا کہنا تھا کہ 'گوکہ انگلینڈ ٹیم اچھا کھیل رہی ہے اور میرے خیال میں وہ یاسر کے حوالے سے آگاہ ہیں کہ وہ باؤلنگ کے ساتھ کیا کرتے ہیں'۔

ماضی میں آسٹریلیا کے مشہور لیگ اسپنر شین وارن، پاکستان کے مشتاق احمد اور دانش کنیریا انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو ان کی سرزمین میں مشکلات دے دوچار کر چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'محمد عامر کو میدان میں اور میدان سے باہر دونوں جگہ ثابت کرنا ہے کہ وہ اب ایک مختلف شخص ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں کسی کی واپسی کا یہی بہتر راستہ ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ عامر پاکستان کی فتوحات میں بینادی کردار ادا کریں گے'۔

یہ خبر 18 جون کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔