میچ فکسر پر تاحیات پابندی ہونی چاہیے، عامر
لاہور: پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر کا کہنا ہے کہ کرکٹ میں کرپشن کی موجودگی کھلاڑی کے وقار کے لیے خطرناک ہوگی اس لئے ایسے کھلاڑی کو تاحیات پابندی کی سزا ہونی چاہیے جبکہ ٹیسٹ ٹیم میں اپنی واپسی کو بڑی خوش قسمتی قرار دے دیا۔
محمد عامر قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ انگلینڈ کے دورے پر روانہ ہوچکے ہیں جہاں وہ 6 سال بعد اپناپہلا ٹیسٹ میچ انگلینڈ کے خلاف اسی مقام پر کھیلیں گے جہاں وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہوئے تھے اور اسی وجہ سے کرکٹ سے 5 سال کے لیے معطل اور جیل ہوئی تھی۔
قومی ٹیم کی لاہور سے انگلینڈ روانگی سے قبل کرک انفو کو دیے گئے انٹرویو میں محمد عامر کا اپنے واقعے کو دوسرے کھلاڑیوں کے لیے مثال قرار دیتے ہوئے میچ فکسنگ کے بارے میں کہنا تھا کہ 'اس فکسنگ کو کرکٹ میں اجازت نہیں ہونی چاہیے اور جواس میں پکڑا جائے اس کو تاحیات پابندی ہونی چاہیے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی ابھی بھی ہمارے واقعے سے سبق حاصل نہیں کرتا تو وہ بہت بے وقوف ہے، جو کچھ ہمارے ساتھ پیش آیا اور جس طرح ہمارا کیریئر داؤ پر لگا یہ سب کے لیے بڑی مثال ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'تصور کیجیے ان ضائع ہوئے لمحات میں ہم کیا حاصل کرسکتے تھے، میں نے اپنی زندگی کے بہترین پانچ سال برباد کئے، اگر میں ابھی تک کھیل رہا ہوتا تو ہرکوئی جانتا ہے کہ میں کس مقام پر ہوتا'۔
اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں پانچ سال پابندی کا شکار رہنے والے فاسٹ باؤلر نے کہا کہ 'اگر کرپشن اب بھی ہورہی ہے تو یہ واقعی میں خطرے کی گھنٹی ہے اور کھلاڑی کی عزت پرشدید مسائل ہیں'۔
انھوں نے کہا کہ 'میرے خیال میں کھلاڑی خود کو الزام دیں اور کوئی اس بارے میں مدد نہیں کرسکتا، اگر کھلاڑی خود دیانت دار نہیں ہونا چاہے تو بورڈ، آئی سی سی اور نہ ہی والدین کوئی مدد نہیں کرسکتا'۔
مزید پڑھیں: 'میچ فکسنگ کرنیوالے پر تاحیات پابندی ہونی چاہیے'
انگلینڈ کے کپتان الیسٹر کک کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'میں کک کے اس بیان کی حمایت کروں گا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ایسے کھلاڑی پر تاحیات پابندی ہونی چاہیے'۔
ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی بڑی خوش قسمتی
ان کا کہنا تھا کہ تمام خدشات کو پس پشت ڈال کر ایک نیا آغاز کروں گا اور چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں پاکستان ٹیم کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہوں۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ 'میں نے کبھی اپنی واپسی کا سوچا بھی نہیں تھا اور میں اپنے آپ کو بہت بڑا خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی ہوئی ہے'۔
واضح رہے محمد عامر اور فاسٹ باؤلر محمد آصف نے 2010 میں لارڈذ ٹیسٹ میں پیسوں کے عوض قصداً نوبال کرانے کا اعتراف کیا تھا جبکہ اس وقت کے کپتان سلمان بٹ بھی اس جرم میں ملوث تھے جس پر تینوں کھلاڑیوں پر 5 سال کے لیے کرکٹ پر پابندی اور جیل ہوئی تھی۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ 'میں ٹیسٹ کرکٹ کے لیے پرجوش تھا کیونکہ میرا کیریئر دوبارہ شروع ہوا اور جو کچھ ہورہا ہے اس پر تاحال مجھے یقین نہیں آرہا، آپ اس سے اتفاق یا کچھ بھی کہہ لیں لیکن میرے لیے رحمت کا باعث ہے کہ میں وہی سے شروع کرنے جا رہا ہوں جہاں 2010 میں رک گیا تھا'۔
یہ بھی پڑھیں: محمد عامر کو برطانیہ کا ویزہ جاری
ان کا کہنا تھا کہ 'وہ دورہ تنازعات سے متاثر ہوا تھا اور میرے لئے انمٹ نقوش چھوڑے، میرا واحد ہدف سیریز میں پاکستان کو جتوا کر بہترین باؤلر بننا ہے اور تازہ یادیں چھوڑنی ہیں'۔
آئی سی سی کی جانب سے گزشتہ سال کرکٹ میں واپسی کی اجازت کے بعد محمد عامر نے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں شاندار واپسی کی اور پاکستان ٹیم کا حصہ بن گئے ہیں تاہم پابندی کے بعد اب تک ٹیسٹ کھیلنے سے محروم رہے۔
مزید پڑھیں: دورہ انگلینڈ ہمارا پہلا ہدف ہے: مکی آرتھر
پاکستان ٹیم کے دورہ انگلینڈ میں 14 جولائی کو لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں وہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں بھی واپسی کریں گے۔
نوجوان فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ 'میں اپنی واپسی چند ماہ پہلے کرچکا ہوں لیکن ٹیسٹ کرکٹ اصل کرکٹ ہے اور اس کو کھیلنے کے لیے میں پرعزم تھا'۔
انگلینڈ میں پیش آنے والے گزشتہ تلخ یادوں پر ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ نہیں کہوں گا کہ میں اپنا ماضی بھول چکا ہوں، میری یادوں سے 2010 کے بعد کے تلخ لمحات موجود ہیں لیکن اب میں بہترین کھیلنا چاہتا ہوں'۔
عامر کا کہنا تھا کہ 'میں انگلینڈ میں حمایت کے ساتھ ایک دفعہ پھر لارڈذ کے اعزازی بورڈ میں اپنا نام درج کروانا چاہتا ہوں، میں اس دورے کو مثبت انداز میں دیکھ رہا ہوں جیسا کہ میں بہتر مستقبل کے ساتھ ماضی کو بھول جانا چاہتا ہوں'۔
پاکستان ٹیم دورے میں اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 14 جولائی سے کھیلے گی جبکہ دورے میں مجموعی طور پر 4 ٹیسٹ، 5 ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلا جائے گا۔
قومی ٹیم نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ لاہور سے انگلینڈ کے لیے روانہ ہوچکی ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔