اے حرم قرطبہ! عشق سے تیرا وجود
اقبال خوش نصیب تھے کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی، کیونکہ اب اس پر سخت پابندی عائد ہے۔
مسجدِ قرطبہ، عشق، اور فکرِ اقبال
اے حرم قرطبہ عشق سے تیرا وجود
عشق سراپا دوام جس میں نہیں رفت و بود
علامہ محمد اقبال نے اپنی وفات سے 5 سال قبل 1933 میں اپنی مشہور نظم مسجدِ قرطبہ میں مسجدِ قرطبہ کو مندرجہ بالا انداز میں بیان کیا تھا۔
نظم کے عنوان کے نیچے عبارت میں لکھا ہے کہ یہ نظم اسپین کے شہر قرطبہ میں تحریر کی گئی تھی۔ میں نے اپنے اسکول کے سالوں کے دوران جب سے یہ نظم پڑھی تھی، تب سے اُس مسجد کی سیر کرنا میری دیرینہ خواہش تھی جس نے اقبال کو متاثر کیا تھا۔