گرمی اور اخراجات کو شکست دینے کے 7 طریقے
1880 سے لے کر اب تک 2015 گرم ترین سال ریکارڈ کیا گیا؛ جس کے بعد دوسرے نمبر پر 2014، تیسرے پر 2010، چوتھے پر 2013 اور اسی طرح دوسرے سال بھی رہے۔
اس کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے کچھ پر کنٹرول کرنا کسی عام آدمی کے بس سے باہر ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں خاص طور پر پاکستان میں تو ایسا کرنا انتہائی مشکل ہے۔
مگر انفرادی طور پر ہم سب لوگ خود کو اور اپنے گھروں کو گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے کئی کارآمد طریقوں پر عمل کر سکتے ہیں جن میں سے چند درجِ ذیل ہیں۔
1: اپنی چھتوں پر سفید رنگ کروائیں
اس کے نتائج فوراً ہی محسوس ہونے لگتے ہیں۔ چھت پر تین ملی میٹر کو ویدر پروف پینٹ کروانا چاہیے۔ عموماً پاکستانی گھروں کی ایک جانب تار کول کا کوٹ لگایا جاتا تھا، اور کبھی کبھار تو چھتوں پر بھی ایسا کیا جاتا تھا۔
اگر آپ کی چھت پر کوئی ایسا رنگ ہے جو ہلکا یا روشنی منعکس کرنے والا نہیں ہے، تو اس سے زیادہ گرمی جذب ہوتی ہے اور یہ عمارت کے اندر پھنس جاتی ہے، خاص طور پر جب چھت کا رنگ سیاہ ہو۔
ایسی صورت میں آپ کو گھر کا درجہءِ حرارت کم کرنے کے لیے اے سی زیادہ دیر تک چلانا پڑے گا۔
چھت پر سفید یا معکوسی پینٹ کر دینے سے 90 فیصد سورج کی روشنی چھت سے ٹکرا کر واپس چلی جاتی ہے جس سے اندرونی اور بیرونی درجہءِ حرارت مساوی ہوجاتا ہے اور عمارت کے اندر گرمی پھنس جانے کا عمل بھی ختم ہو جائے گا۔
اس کے بعد یا تو آپ کو اے سی یا روم کولر کی ضرورت نہیں پڑے گی یا پھر بہت ہی کم ضرورت پڑے گی۔
ایک تحقیق کے مطابق ہر 1 ہزار مربع فٹ کی چھتوں پر سفید رنگ کرنے سے 10 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہو سکتا ہے۔
اگر ڈھائی ہزار مربع کلومیٹرز تک پھیلی کراچی کی چھتوں کو سفید رنگ کردیا جائے تو یہ 20 سالوں تک سڑکوں پر 22 لاکھ 42 ہزار 4 سو 80 کاروں کو ہٹانے کے برابر ہوگا۔
اس سطح پر اقدام اٹھانے سے گرمی کی شدید لہر کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، جو کہ پچھلے سال 1 ہزار لوگوں کی اموات کی وجہ بنی تھی۔ یہ چھوٹا قدم آپ کے لیے پیسے اور زندگیاں دونوں بچانے کا باعث بن سکتا ہے۔
2: سبزہ زاری
اس بات کو سمجھنا تو بہت آسان ہے لیکن اس پر عمل پیرا کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ ماحول کو آلودگی سے پاک رکھنے کا ایک قدرتی طریقہ بشرط اگر آپ ایسا کریں۔
جتنا ہوسکے اتنا زیادہ اپنے گھروں کے ان مختلف حصوں میں سبزہ اگائیں جہاں براہ راست سورج کی روشنی پڑتی ہے۔ اس بارے میں آپ کی رہنمائی کے لیے کئی محکمے قائم ہیں (مثلاً زرعی دفاتر) کہ کیا اگانا ہے، کیا کب اگانا ہے اور کیسے اگانا ہے۔
آپ کا مقصد تھوڑی بہت ہریالی پیدا کرنا ہو تاکہ وہ اندر داخل ہونے والی دھوپ کی شدت کو روک سکے۔ یہ ماحول میں گرمی کم کرنے اور تازہ آکسیجن فراہم کرنے میں کارگر ثابت ہوگا۔
پھل اگانے سے آپ کو اضافی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح آپ کو صحت بخش خوراک کی فراہمی بھی ہوتی ہے۔
3: بجلی کے آلات کا پلگ صرف استعمال کے وقت آن کریں
یہ بات موبائل چارجرز سمیت تمام برقی آلات پر لاگو ہوتی ہے۔ اس عمل سے آپ 100 روپے، 200 روپے یا 500 روپے سے زائد کی بچت کر سکتے ہیں، مگر ایسا نہ کرنے کی صورت میں آپ یہ پیسہ کچھ بھی استعمال کیے بنا ہی دے رہے ہوتے ہیں۔
4: بجلی کی زیادہ کھپت کا پتہ لگائیں
کسی مقامی الیکٹریشن کو اپنے گھر لے آئیں اور ان سے پتہ کروائیں کہ آپ کے گھر کا کون سا حصہ زیادہ بجلی خرچ کر رہا ہے اور کیوں۔ پرانے گھروں میں (پرانی تاروں، زنگ آلود سوکٹس، وغیرہ کی وجہ سے) بجلی کے اضافی واٹس استعمال ہوتے ہیں۔ اس کو اس طرح سمجھیں کہ جیسے لیک پائیپ سے کسی گارڈن کو پانی دینا۔
اگر آپ اپنے گھر کو توانائی دوست دیکھنا چاہتے ہیں تو ان لیکس کو ٹھیک کریں۔ یہ طریقہ کار تقریباً کبھی بھی اتنا پھیلاؤ بھی نہیں ہوتا اور آپ کو اپنے گھر کی پائپنگ کی مرمت بھی نہیں کروانی پڑے گی۔
5: بجلی کے استعمال کی منصوبہ بندی کریں
ہمارے بجلی کے بلوں کی پشت پر ایک شیڈول موجود ہوتا ہے جس میں یہ بات لکھی ہوتی ہے کہ کس وقت میٹر تیز دوڑتا ہے اور کس وقت اپنی نارمل حالت پر لوٹ جاتا ہے۔ آپ کو ان نارمل گھنٹوں میں ہی زیادہ بجلی خرچ کرنے والی مصنوعات، جیسے استری، واشنگ مشین، ویکیوم کلینر یا پانی کی موٹر کا استعمال کرنا چاہیے.
6: بار بار کھڑکی کھولیں
اگر آپ ایک ایسی جگہ پر رہتے ہیں جہاں ہوا کا بہترین گزر ہے، تو بھاری بھرکم اے سی لگانے سے پہلے کھڑکی سے آنے والی تازہ ہوا کے بارے میں سوچیے۔
اس کا یہ بھی فائدہ ہوگا کہ آپ کو بلب آن کرنے کی زحمت نہیں کرنی پڑے گی۔ شاید کافی دفاتر میں اس رائے پر عمل نہیں کیا جاسکتا مگر عمارت میں نصب ہوا کو فلٹر کرنے والے وینٹس کی باقاعدگی سے صفائی سے بجلی کی بچت کی جا سکتی ہے۔
7: بل کا موازنہ کریں
مجھے یہ مشورہ میرے میٹر ریڈر نے دیا۔ ہر ہفتے اپنے میٹر کے ہندسوں کو نوٹ کر لیں، یا اس کی تصویر کھینچ لیں، اور ان ہندسوں کا موصول ہونے والے بل سے موازنہ کریں، کیونکہ بل میں غلطیاں ہونا عام ہے۔
یہ ہی چیز آپ کے گیس کے میٹرز کے لیے بھی موزوں ہے۔ اگر آپ کے بل میں کسی قسم کا تضاد ہو تو اپنے نزدیکی دفتر لے کر جائیں۔
آپ کو شاید ایک اور بھی چکر لگانا پڑسکتا ہے مگر آپ کو اگلا بل اضافی وصول کردہ رقم کی کٹوتی کے بعد بھیجا جائے گا۔
یہ ذاتی اقدامات کافی زندگیوں کو بچانے کے باعث بن سکتے ہیں۔ آپ کو بس تھوڑا پینٹ کروانا ہے، پودے اگانے ہیں اور اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔
ایک گھر کی چھت سفید کروانے سے آپ کی بجلی کی بچت ہو سکے گی، مگر یہی کام اگر ہم سب کر ڈالیں، تو ہمارے ماحول کی۔
عدی عبدالرب پی باڈی ایوارڈ یافتہ ٹی وی سیریز لکھ چکے ہیں جو ایمی ایوارڈ کے لیے بھی نامزد ہوچکی ہے۔ وہ انٹرٹینمنٹ، ٹیکنالوجی، اور تعلیمی مسائل پر لکھتے ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں abdurab@
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔