عالمی تھیٹر فیسٹیول: چار کھیل، ایک تحریر
کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے تحت پانچواں عالمی تھیٹر فیسٹیول جاری ہے جس میں کئی کھیل پیش کیے گئے۔ ان کھیلوں میں سے زیادہ تر اردو ادباء کی تحاریر ہیں، مگر کچھ کھیل انگریزی اور دیگر زبانوں کے ادب سے بھی لیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ عالمی طور پر بہترین تسلیم کیے گئے کھیلوں جیسے کنگ لیئر کے علاوہ چند تجرباتی کھیل بھی پیش کیے گئے جن میں کچھ کمی بھی محسوس ہوئی، لیکن تجربہ کرنے کی ہمت کی داد دینی ہوگی۔
پہلا کھیل: شیری
اردو ادب میں جمیلہ ہاشمی کا نہایت معتبر مقام ہے۔ انہوں نے بہت کم، مگر معیاری لکھا۔ ان کے لکھے ہوئے ناولوں اور افسانوں کی گونج اب تک سنائی دیتی ہے، بالخصوص ان کے ناول دشتِ سوس کا جواب نہیں، کاش اس کو بھی کوئی ڈرامائی تشکیل دے۔ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کے پانچویں سالانہ تھیٹر فیسٹیول میں تحریکِ نسواں کی جانب سے کھیل "شیری" پیش کیا گیا، جس کا مرکزی خیال جمیلہ ہاشمی کے ایک افسانے سے مستعار لیا گیا۔
اس کھیل کی ڈرامائی تشکیل اور ہدایات انور جعفری نے دیں، جبکہ اداکاروں میں شیما کرمانی، کیف غزنوی، حوری نورانی، عائشہ مقصود، حارث خان شامل تھے۔ اس کھیل کی کہانی ایک ایسی عورت کی زندگی پر انحصار کرتی ہے، جو خوبصورت اور ذہین ہونے کے باوجود معاشرے کے منفی رویوں کا سامنا کرتی ہے، جن کو روا رکھنے میں عزیز و اقارب اور دوست احباب پیش پیش ہیں۔ محبت، تنہائی، اداسی اور جدائی کے جذبات کو اس کھیل میں پیش کیا گیا۔