چکوترے کے 5 حیرت انگیز طبی فوائد
گریپ فروٹ یا چکوترا اکثر افراد کو پسند ہوتا ہے اور ہوسکتا ہے آپ کو معلوم ہے کہ یہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے مفید ہے۔
مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ جلد کو بھی بہتر کرتا ہے؟
یہاں اس مزیدار پھل کے کچھ فوائد دیئے جارہے ہیں جبکہ اس کے بہت زیادہ کے خطرات کو جاننا بھی بہت ضروری ہے۔
بڑھاپے کے عمل کے خلاف مزاحمت
چکوترے میں کافی مقدار میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو جلد کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ جھریوں کے خلاف مزاحمت بھی کرتے ہیں۔ اس پھل میں ایک جز سپیرمیڈائن بھی پایا جاتا ہے اور ایک طبی تحقیق کے مطابق یہ جز خلیات کے عمر بڑھنے کے عمل کو سست کردیتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی کے لیے مفید
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ ایک گلاس چکوترے کا جوس پینا خوراک کی خواہش پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس پھل میں ایسے اجزاءموجود ہوتے ہیں جو میٹابولزم کی رفتار کو بڑھا دیتے ہیں اور چوہوں پر تجربات کے دوران ایک جاپانی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ چکوترے کے تیل کی خوشبو کو 15 منٹ تک سونگھنا بھی خوراک کی اشتہا اور جسمانی وزن کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
چکنی جلد کے خلاف جدوجہد
چکوترے میں قدرتی طور پر ایسی خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو جلد میں زیادہ تیل کو ختم کرکے مساموں کو تنگ کرتا ہے۔ یہ پھل جراثیم کش خصوصیات کا بھی حامل ہے جو بیکٹریا کو ختم کرکے کیل مہاسوں کا خاتمہ کرتا ہے۔
کولیسٹرول کی سطح میں کمی
ایک طبی تحقیق کے مطابق سرخ چکوترے کا ایک ماہ تک روزانہ استعمال کولیسٹرول کی سطح میں 15 فیصد تک کمی کرتا ہے۔ تاہم چکوترے کے پھل کے ساتھ مخصوص ادویات بشمول امراض قلب کی ادویات کا امتزاج خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے تو اسے اپنی غذا کا حصہ بنانے سے پہلے معالج سے ضرور مشورہ کریں۔
بالوں کی خشکی سے نجات
اس پھل کے جوس میں ایک ایسا جز پایا جاتا ہے جو جسم کے اندر پائے جانے والے خمیر کی سطح کو کم کرتا ہے جس کے نتیجے میں بالوں کی خشکی کا خاتمہ بھی ہوتا ہے، اس کو پینے کی بجائے تیل کی طرح سر پر لگانے سے خشکی کا باعث بننے والی فنگس کا خاتمہ ہوتا ہے۔
گردوں میں پتھری کا خطرہ
گردوں میں پتھری کی بڑی وجہ کیلشیئم کی ایک قسم کا بڑھ جانا ہوتا ہے، چکوترے، سیب اور مالٹے وغیرہ کیلشیئم کی سطح کو بڑھاتے ہیں جس کے نتیجے میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پھلوں کا بہت زیادہ استعمال کرنا اس خطرے کا باعث بنتا ہے لہذا معتدل مقدار میں انہیں کھانا نقصان دہ نہیں ہوتا پھر بھی گردوں میں پتھری کے تجربے سے گزرنے والے افراد ڈاکٹر سے رجوع کرکے ان کا استعمال کریں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔