سنگھاڑے: شکل پر مت جائیں
دیکھنے میں یہ دل کو بھانے والے نہیں اور نہ ہی ان کا ذائقہ بہت زیادہ ' اچھا ' ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم سیاہی مائل براﺅن چھلکے میں چھپے اس چیز کو نظر انداز کردیتے ہیں جو سردیوں میں گلی کوچوں میں ریڑھیوں پر بک رہی ہوتی ہے۔
مگر کچھ لوگ اس کے خستہ ساخت اور میٹھے ناریل جیسے ذائقے کو پسند کرتے ہیں۔ تاہم لوگوں کو اس کے غذائی فوائد کے بارے میں معلوم ہو تو بہت کم ہی اسے ایک جانب رکھنا پسند کریں۔
جنوبی ایشیاء میں عام اس میوے یا پھل کو سنگھاڑا کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ پانی پھل سمیت اس کے متعدد نام ہیں۔ یہ سست رفتاری سے بہتے پانی میں اگتا ہے جس کی گہرائی پانچ میٹر تک ہوتی ہے اور اسے یورایشیاءاور افریقہ کے گرم درجہ حرارت والے حصوں میں ہی تلاش کیا جاسکتا ہے۔
سنگھاڑے سردیوں میں منہ چلانے کے لیے بہترین چیز ہے۔ چونکہ یہ ہلکے بہتے پانیوں پر اگتا ہے اس لیے پھل میں اس وقت کچھ نقصان دہ مواد ہوسکتا ہے جب اسے تازہ تازہ فروخت کیا جائے مگر مناسب طریقے سے دھونے کے بعد اس کا توازن بحال ہوجاتا ہے۔
اس کے چھلکے اتارنے یا کسی مشروب میں ٹکڑے کرکے ڈالنے، سلاد میں اضافے، سوپ، سالن یا کری میں ڈالنے سے قبل سات منٹ تک ابالا، بھونا یا بھاپ میں رکھا جائے تو بہتر ہے۔ اسے پیزا کی اوپری سجاوٹ کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ پورے چکن میں بھرا جاسکتا ہے، اسے پاﺅڈر بناکر کیک اور پڈنگز بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ اچار کے طور پر ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔
پکنے کے بعد بھی اس کے کرکرے پن کا بیشتر حصہ باقی رہتا ہے۔
بہت کم افراد اس کے بارے میں جانتے اور کھاتے ہیں حالانکہ یہ متعدد طبی فوائد کا حامل ہے۔
اس پھل کو خام یا ابال کر کھایا جاتا ہے۔ اس کے خشک پھل کو چکی میں ڈال کر آٹا بھی بنایا جاتا ہے جسے سنگھاڑے کا آٹا کہا جاتا ہے جسے متعدد مذہبی رسومات میں استعمال کیا جاتا ہے اور اسے ہندو برادری اپنے روزوں کے دنوں میں جیسے نواتری میں پھل ہار (پھلوں کی غذا) کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
غذائیت بخش اجزاءسے بھرپور
تازہ سنگھاڑے کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، آئرن، آیوڈین سے بھرپور ہوتے ہیں جبکہ اس میں میگنیشم، کیلشیئم، پوٹاشیم، زنک، کاپر اور ملٹی وٹامنز کی دوگنی مقدار ہوتی ہے اور یہ لگ بھگ سال بھر دستیاب رہتا ہے۔
ایک متوازن غذا
یہ صحت مند زندگی کے لیے مثالی غذا ہے۔ بھینس کے دودھ سے موازنہ کیا جائے تو آدھا کپ سنگھاڑوں میں صرف 0.1 گرام چربی یا فیٹ، 14.8 گرام کاربوہائیڈریٹس، 0.9 گرام پروٹینز، 22 فیصد مزید ایسے منرلز اور اجزاءشامل ہوتے ہیں۔ صرف 6 کیلوریز، صفر کولیسٹرول، کم نمک اور روزمرہ کے لیے ضروری 10 فیصد وٹامن بی سکس اور بی سیون اس کا حصہ ہیں جو دماغ اور جسم کی قوت مدافعت کو صحت بنانے میں معاونت کرتے ہیں۔ اسی طرح تھائی اے من اور ریبو فلوین پروٹین جسم کو اپنے اندر موجود خوراک کو توانائی میں منتقل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ چونکہ اس میں فیٹ نہیں ہوتا اس لیے یہ صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔