آئی سی سی پر تنقید، اجمل کو ڈسپلنری ایکشن کا سامنا
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے باؤلنگ ایکشن کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے عمل کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سعید اجمل کو کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کے ڈسپلنری ایکشن کا سامنا ہے۔
اجمل کے باؤلنگ ایکشن کو ستمبر 2014 میں ٹیسٹ کے بعد غیرقانونی قرار دیا گیا تھا جہاں ان کا ایکشن مقررہ حد سے تجاوز کر رہا تھا اور اس کے بعد انہیں اپنے ایکشن کو ازسرنو ٹھیک کرنا پڑا۔
رواں سال کے آغاز میں ان کے ایکشن کو درستی کی سند مل گئی لیکن اس کے بعد ان کی باؤلنگ میں وہ سابقہ کاٹ برقرار نہ رہ سکی اور نتیجتاً وہ قومی ٹیم میں اپنی جگہ سے محروم ہو گئے۔
اس باعث وہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں 2-0 کی جیت میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے جہاں اس سے قبل 2012 میں انھوں نے 24 وکٹیں لے کر پاکستان کو اس وقت کی عالمی نمبر ایک ٹیم کے خلاف کلین سوئپ میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔
اجمل نے آئی سی سی پر دہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آف اسپنرز کو غیرمنصفانہ طریقے سے باؤلنگ ایکشن پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کچھ ملکوں خصوصاً پاکستان کے کھلاڑیوں کو اس کا زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے اور الزام عائد کیا کہ ہندوستانی اسپنر ہربھجن سنگھ کا ایکشن بھی مشکوک ہے۔
پی سی بی نے اس معاملے پر سعید اجمل کو فوراً شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ خدشہ ہے کہ شاید ہندوستانی اسپنر بھی اپنے پاکستانی ہم منصب کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔
سعید اجمل نے پاکستانی نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف اسپنرز کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟ لیفٹ آرم اسپنر، لیگ اسپنر اور فاسٹ باؤلرز کو کیوں نہیں؟۔
انھوں نے کہا کہ میں باؤلنگ ایکشن کی جانچ کے عمل سے کئی باز گزرا ہوں اور اس عمل کو انتہائی باریک بینی سے دیکھا اور پڑھا ہے اور اسی بنیاد پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ اگر ٹیسٹ کیے گئے تو بہت سے ایسے باؤلرز ہوں گے جن کے ایکشن 15 ڈگری کی حد سے تجاوز کر رہے ہوں گے۔
’میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن ابھی بھی فاسٹ باؤلرز سمیت بہت سے باؤلرز ہیں جو قانون شکنی کر رہے ہیں لیکن کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہربھجن سنگھ کے باؤلنگ ایکشن کا باقاعدہ صحیح معنوں میں جائزہ لیا جاتا ہے تو مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ان کا ایکشن 15 ڈگری کی حد سے تجاوز کر رہا ہو گا۔
یاد رہے کہ آئی سی سی چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے ورلڈ کپ 2015 کے لانچ کے ایونٹ کے موقع پر کہا تھا کہ اب ہربھجن کے باؤلنگ کے طریقہ کار پر کوئی سوالیہ نشان نہیں ہے۔
اس موقع پر اجمل نے اپنے اور حفیظ کی باؤلنگ پر پابندی کے اعلان کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہ سب پاکستانی ٹیم کو غیر مستحکم کرنے کیلئے کیا گیا۔
’ورلڈ کپ سے بالکل پہلے مجھ پر اور حفیظ پر پابندی لگا دی گئی‘۔
انہوں نے بلال آصف کے ایکشن پر اٹھنے والے سوالات اور ایکشن کے معائنے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی دو ایک روزہ میچوں میں بلال نے کوئی وکٹ نہ لی اور اس وقت تک ان کے ایکشن پر کوئی سوالات نہ اٹھے لیکن جیسے ہی انہوں نے پانچ وکٹیں لیں، امپائرز نے ان کا ایکشن رپورٹ کردیا۔