کھیل

ابوظہبی: کم روشنی نے پاکستان کو شکست سے بچا لیا

جب پہلا ٹیسٹ میچ خراب روشنی کے سبب ختم کیا گیا تو انگلینڈ نے 99 رنز کے ہدف کے تعاقب میں چار وکٹ پر 74 رنز بنا لیے تھے.

ابوظہبی: پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ ڈرامائی انداز میں ڈرا ہو گیا جہاں کم روشنی کے سبب پاکستان ایک یقینی شکست سے بچ گیا.

انگلینڈ نے 569 آٹھ کھلاڑی آؤٹ سے اپنی پہلی نامکمل اننگ دوبارہ شروع کی اس موقع پر کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اس میچ کا اختتام کس حد تک سنسنی خیز ہو گا.

پانچویں دن کی صبح عادل راشد اور اسٹورٹ براڈ وکٹ پر موجود تھے جبکہ انگلینڈ کو 46 رنز کی برتری حاصل تھی۔

دونوں باؤلرز نے پانچویں دن کی صبح بھی پاکستانی باؤلرز کا مزید امتحان لیتے ہوئے اپنی ٹیم کی برتری میں اضافہ کیا اور اسکور کو 590 تک پہنچا دیا، عادل راشد کی صورت میں انگلینڈ کو نواں نقصان اس وقت پہنچا جب عمران خان نے ان کی وکٹیں بکھیر دیں۔

تاہم پاکستانی ٹیم انگلینڈ کی ٹیم کو آؤٹ کرنے سے قاصر نظر آئی اور بالآخر 598 کے اسکور پر انگلینڈ نے اپنی اننگ ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔

انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف پہلی اننگ میں 75 رنز کی معقول برتری حاصل کی۔

جواب میں غیر یقینی کارکردگی کیلئے مشہور پاکستانی ٹیم کی اننگ کا آغاز گزشتہ اننگ سے کچھ مختلف نہ تھا اور شان مسعود ایک بار پھر جیمز اینڈرسن کی گیند پر باؤلڈ ہو گئے۔

تاہم پاکستان کو سب سے بڑا دھچکا اس وقت لگا جب پہلی اننگ میں ڈبل سنچری بنانے والے شعیب ملک بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔

اس موقع پر پاکستانی ٹیم ایک بار پھر مشکلات سے دوچار نظر آئی تاہم یونس اور محمد حفیظ نے ذمے دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھانے کے وقفے تک مزید کوئی اور وکٹ نہ گرنے دی۔

کھانے کے وقفے کے فورآ بعد آج 35 سال کے ہونے والے حفیظ وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں رن آؤٹ ہو گئے، انہوں نے 34 رنز بنائے.

اس موقع پر پاکستانی ٹیم مشکلات سے دوچار تھی تاہم یونس اور مصباح الحق کی صورت میں ٹیم کی سب سے تجربہ کار جوڑی وکٹ پر یکجا ہرئی اور دونوں نے انگلش باؤلرز کی جارحانہ باؤلنگ کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے چائے کے وقفے تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی.

جب پانچویں دن چائے کا وقفہ ہوا تو پاکستان نے تین وکٹ پر 102 رنز بنا کر دوسری اننگ میں 27 رنز کی برتری حاصل کر لی تھی اور اس موقع پر میچ واضح طور پر ڈرا ہوتا نظر آ رہا تھا.

لیکن چائے کے وقفے کے فورآ بعد میچ کا نقشہ بدل گیا اور 45 رنز بنانے والے یونس خان کے آؤٹ ہوئے تو پاکستانی کھلاڑی یکے بعد دیگرے پویلین لوٹنے لگے.

اسد شفیق چھ، مصباح الحق 51، وہاب ریاض ایک، ذوالفقار بابر ایک، سرفراز احمد 27 اور عمران خان بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹے.

پاکستانی بیٹنگ لائن کی تباہی کے ذمے دار پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے عادل راشد تھے جنہوں نے پانچ وکٹیں حاصل کیں جبکہ معین علی اور جیمز اینڈرسن نے دو دو کھلاڑیوں کو شکار کیا.

انگلینڈ نے 99 رنز کے ہدف کے تعاقب میں شروع سے ہی جارحانہ انداز اختیار کیا حالانکہ اس کے نتیجے میں انہیں شروع میں ہی وکٹوں سے محروم ہونا پڑا لیکن اس کے باوجود انہوں نے مدافعانہ حکمت عملی اختیار کرنے کے بجائے اٹیک کو ترجیح دی.

شعیب ملک اور ذوالفقار بابر نے 35 رنز تک پاکستان کو تین کامیابیاں دلا دیں لیکن جو روٹ اور جونی بیئر اسٹو نے تیز رفتاری سے 31 رنز جوڑ کر اپنی ٹیم کو ہدف کے قریب پہنچا دیا.

انگلینڈ کی ٹیم ہدف سے 25 رنز دور تھی کہ امپائرز نے کم روشنی کے سبب میچ ختم کرنے کا اعلان کردیا اور میچ ڈرا پر اختتام پذیر ہوا.

اس میچ کے آخری دن کی سنسنی خیزی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ میچ کے اتدائی چار دن صرف 18 وکٹیں گریں جبکہ آخری دن 15 وکٹیں گر گئیں جن میں سے 11 وکٹیں آخری سیشن میں گریں.

مہمان ٹیم کے کپتان ایلسٹر کک کو شاندار ڈبل سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا.

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا میچ دبئی میں 22 اکتوبر سے کھیلا جائے گا.