Internet.org: اچھی آفر، پر اتنی بھی نہیں
میں ایک سال میں پانچ انٹرنیٹ کنکشن تبدیل کر چکی ہوں۔ براڈبینڈ، مائی فائی، کیبل نیٹ، فائبر آپٹک، ایوو شیوو، آپ جس سروس کا بھی نام لیں، وہ دوسرے سے بری ہی ہے۔ لگتا ہے کہ اب ایک اچھے انٹرنیٹ کنکشن کی امید چھوڑ ہی دینی چاہیے۔ انٹرنیٹ اتنا سست ہے کہ مجھے ڈائل اپ کے دن یاد آجاتے ہیں۔
|
مجھے اور مجھ جیسے پاکستان کے دیگر انٹرنیٹ صارفین کو انٹرنیٹ کے حوالے سے جن مشکلات کا سامنا رہتا ہے، ان کی بناء پر پاکستان میں Internet.org کی لانچ پر پریشان ہونا بنتا ہے۔ internet.org بظاہر انٹرنیٹ کی مفت فراہمی یقینی بناتا ہوا دکھائی دیتا ہے، جس کی مدد سے ہر کوئی انٹرنیٹ سے کنیکٹ ہو کر دنیا بھر کی معلومات حاصل کر سکے گا۔ سننے میں اچھا ہے نہ؟ لیکن اتنا بھی اچھا نہیں۔
حقیقت میں internet.org آپ کو بہت ہی محدود، اور اشتہاروں سے بھری ہوئی ویب سائٹس تک رسائی دے گا، اور ان ویب سائٹس کا انتخاب فیس بک کرے گا۔ جو لوگ انٹرنیٹ پر بہت زیادہ پیسے خرچ نہیں کر سکتے، یہ ان کے لیے سہولت تو ہے، لیکن ایک ایسے باغ کی طرح ہے جس میں دیواریں ہوں۔ اس میں انٹرنیٹ تک رسائی محدود ہے، اور آپ کا ڈیٹا غیر محفوظ۔
`
Internet.org is now live in Pakistan for people on the Telenor Pakistan network!Before today, only ~15% of Pakistan's...
Posted by Mark Zuckerberg on Thursday, May 28, 2015
internet.org پر دستیاب ایپس آپ کو بہت کم ویب سائٹس تک رسائی دیں گی، اور وہ بھی SSL کے بغیر۔ SSL نہ ہونے کی وجہ سے آپ کے پیغامات، تصاویر، اور دیگر تمام ڈیٹا بغیر لفافے کے پوسٹ کارڈ کی طرح رہ جائے گا، جسے ایڈورٹائزنگ کمپنیاں، فیس بک، حکومتیں، اور دیگر غیر متعلقہ لوگ آسانی سے پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی بھی اور ہر طرح کی معلومات اس غیر محفوظ نیٹ ورک پر آسانی سے پڑھی جا سکتی ہیں۔
پڑھیے: انٹرنیٹ آخر کب سستا ہوگا؟
تصور کریں کہ آپ انٹرنیٹ پر اپنی پسندیدہ ٹی وی سیریز یا میوزک ویڈیو دیکھ رہے ہیں، اور جب بھی آپ اس پر کلک کرتے ہیں تو آپ کا انٹرنیٹ کنکشن کافی حد تک سست ہو جاتا ہے۔
آپ اسکائپ، گوگل ہینگ آؤٹ، یا جٹسی کھولتے ہیں، اور 'کال' پر کلک کرتے ہی انٹرنیٹ کی کوالٹی اتنی خراب ہوجاتی ہے کہ آپ بمشکل ہی بات کر پاتے ہیں۔ پریشان کن ہے نہ؟
یہ وہ چیز ہے جس کی حوصلہ افزائی internet.org جیسے پلیٹ فارمز کر رہے ہیں، جس کے مطابق انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز آپ کے زیرِ استعمال ایپلی کیشنز کی بناء پر آپ کی رسائی محدود بنا سکتے ہیں۔ اور یہ ہونا شروع ہوچکا ہے۔ کچھ ٹیلی کام کمپنیاں اب اپنے صارفین سے واٹس ایپ کالنگ پر بھی چارج کرتی ہیں، اور یہ کچھ وقت کی بات ہے کہ انٹرنیٹ کمپنیاں ان سروسز کے لیے بھی چارج کریں گی جو ویسے مفت ہیں۔
ہم میں سے کچھ لوگ انٹرنیٹ کئی سالوں سے استعمال کر رہے ہیں، کئی مختلف ویب سائٹس آزما چکے ہیں، اور کئی سوشل نیٹ ورکس استعمال کر کے چھوڑ چکے ہیں۔
مزید پڑھیے: سائبر کرائم بل آزادی پر خطرناک حملہ کیوں ہے؟
لیکن اگلی ایک دہائی میں جو ایک ارب لوگ انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کریں گے، بڑی کارپوریشنز اور حکومتیں ان کے لیے سب کچھ بدل دینا چاہتی ہیں۔ چاہے صارف افورڈ کر سکتا ہو یا نہیں، اسے کن چیزوں تک رسائی حاصل ہوگی، یہ فیصلہ کارپوریشنز اور حکومتیں ہی کریں گی۔
کارپوریشنز اور حکومتیں پہلے ہی پوشیدہ طور پر ہمارا ڈیٹا استعمال کر کے منافع کما رہی تھیں، یا مکمل طور پر کنٹرول چاہتی تھیں۔ اب ہم کس طرح کنیکٹ ہوتے ہیں یا رابطے کرتے ہیں، یہ فیصلہ بھی انہی کے ہاتھ میں ہوگا۔
ثناء سلیم انٹرنیٹ حقوق کی تنظیم بولو بھی کی ساتھی بانی ہیں۔
انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: sanasaleem@ .
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔