کب پھوڑیں گے یار۔۔۔
اور اس بار بھی پٹاخے ڈبے میں ہی رہ گئے، پاکستانی ٹیم 224 رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی!
ہندوستان والوں نے ایک کمرشل کیا بنایا سوشل میڈیا سمیت پاکستان بھر میں ایک طوفان اُٹھ کھڑا ہوا، ہر چینل نے بساط بھر اس کا جواب دینے کی کوشش کی، احباب کرکٹ کی تاریخ سے نکال کر کئی ون ڈے ریکارڈ لائے کے جناب ہندوستان 126 میں سے صرف 50 میچ جیتا ہے اور پاکستان نے 72 میچوں میں جیت کا جوش دکھایا ہے۔
مگر جناب کچھ بھی کہیں ورلڈ کپ کی تاریخ تو ہم بدل ہی نہیں سکے اور اس بار بھی ہار ہی گئے، ابھی پاکستان کو اور بھی میچ کھیلنے ہیں مگر بقول ہمارے دوست مبشر زیدی صاحب کہ بہت سے لوگوں کا ورلڈ کپ آج ہی شروع ہوا ہے اور آج ہی ختم ہو جائے گا، اور یہ بات درست بھی محسوس ہوتی ہے کیونکہ پاکستان میں مجھ جیسے کئی لوگوں کی سب سے بڑی دلچسپی صرف ہندوستان اور پاکستان کا کرکٹ میچ ہی ہوتا ہے، کون جانے کہ اس ٹورنامنٹ میں ہم دوبارہ ہندوستان کے مقابل آئیں گے یا نہیں؟۔
پاکستان اور ہندوستان دنیائے کرکٹ کی وو ٹیمیں ہیں جن کے درمیان جب بھی میچ ہوتا ہے دونوں ممالک کے لوگ سوشل میڈیا پر میچ شروع ہونے سے قبل ہی میچ کھیلنا شروع کر دیتے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف جملے بازی کی جاتی ہے اور ہارنے کے بعد تو پاکستانی قوم کے جذبات دیکھنے اور پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں، دل جلے اپنے جذبات کا اظہار سوشل میڈیا پر کچھ یوں کرتے ہیں۔
پٹاخے پھوڑنے کو کہا تھا قسمت نہیں
یااللہ، فجر سے لے کر اب تک پاکستانی ٹیم کے لئے جو کچھ پڑھا اس کا ثواب ہمارے دادا کی روح کو عطا فرما
میچ کے دوران (بس بھی کر ۔۔۔ مصباح کتنا رولائے گا)
مودی نے جو فون کیا تھا نواز شریف کو اس کی وجہ سے ہارے ہیں۔۔۔
پلان اے: ورلڈ کپ بے شک ہار جائیں، مگر انڈیا سے جیت جائیں
پلان بی: چلو انڈیا نہ سہی، ورلڈکپ ہی جیت جائیں
پلان سی: تم جیتو یا ہارو، ہمیں تم سے پیار ہے
پلان ڈی: سارے میچ فکس تھے، سب پر سٹہ لگا ہوا تھا
پلان ای: گو نواز گو!
اور میڈیا ان سب سے پیچھے کس طرح رہ سکتا ہے، ایک برطانوی نیوز سائٹ، دی نیوز ٹرائب میں میچ سے قبل ایک خبر لگائی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان اور انڈیا کے میچ کا فیصلہ پہلے سے ہی ہو چکا ہے، سعد اجمل کے باؤلنگ ٹیسٹ کو پاس کروانے کی قیمت پاکستان نے ہار کی صورت میں ادا کرنی تھی۔
کرکڑ عامر سہیل کا کہنا تھا کے ورلڈ کپ میں پاکستان اور انڈیا کی ہار جیت کا فیصلہ کھیلنے سے پہلے ہی ہو جاتا ہے، اب اس خبر اور بیان میں کتنی صداقت ہے کچھ کہہ نہیں سکتے، کے ہمارا دل اس وقت شدت غم سے بوجھل ہے۔
ویسے اس دل کو جلانے میں ماہرین کرکٹ اور قسمت کا حال بتانے والوں کا بھی بڑا ہاتھ ہے، ایک سے بڑھ کر ایک، کوئی بندر سے فال نکلوا رہا تو کوئی مچھلی سے، کسی چینل نے ماموں کو بٹھا رکھا ہے تو کسی نے خالہ کو، فاسٹ باولر شعب اختر کہتے ہیں کہ عمر اکمل کا آوٹ غلط تھا، پاکستان کو آئی سی سی سے احتجاج کرنا چاہیے۔
اگر دیکھا جائے تو 300 کا ٹارگٹ آسان ٹارگٹ نہیں تھا وہ بھی ہندوستان جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف، اس پر ہماری کمزور ترین ٹیم جو میچ سے پہلے انجریز اور بے پناہ دباو کا شکار تھی، اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی ٹیم کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ یہ لوگ بہت جلد دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں اور جلد بازی میں اُلٹا سیدھا کھیلتے ہیں، جس کا نتیجہ ہار کی صورت ہی نکلنا ہوتا ہے۔
آج کا میچ بدترین باؤلنگ اور بیٹنگ کا شاندار نمونہ تھا، فیلڈنگ کی تو میں بات کر ہی نہیں سکتا کیونکہ اس میں ہم لوگ نہ کبھی پہلے اچھے تھے اور نہ آگے اچھے ہو سکتے ہیں۔
کسی نے سچ ہی کہا کہ پاکستانی ٹیم محنت سے صرف ہار سکتی ہے، جیتی تو دوعاؤں سے ہے، اب دعا ہی ہے کہ اگے کسی میچ میں ہندوستان کا سامنا نہ ہو، شاید پھر ہم ورلڈ کپ جیت سکیں۔
منصور احمد خان صحافت کے شعبے سےتعلق رکھتے ہیں اور ڈان نیوز ٹی وی سے وابستہ ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔