کراچی کا تاریخی سینما نیلامی کیلئے پیش
کراچی: 2012 میں توہین اسلام پر مبنی ایک فلم کےخلاف ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کے دوران مشتعل ہجوم نے نو سینما گھروں پر بھی اپنا غصہ اتارا تھا۔
ان نو سینما گھروں میں 1947 میں بننے والا کراچی کا تاریخی نشاط سینما بھی شامل تھا، جسے مشتعل ہجوم نے توڑ پھوڑ کے بعد جلا ڈالا۔
اب مانڈویوالا اسٹیٹ نے پیر کو ایک اشتہار کے ذریعے 66 سال پرانے تھیٹر کو نیلام کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ ' کراچی کے معروف اور یادگار نشاط سینما میں لاکھوں افراد کو تفریح فراہم کرنے کا سفر تمام ہوا'۔
سینما کے مالک اورمانڈویوالا انٹرٹینمنٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ندیم مانڈویوالا نے ڈان کو بتایا عمارت کی دوبارہ تعمیر ممکن نہیں جس کی وجہ سے نیلامی ناگزیر ہو چکی ہے۔
'ہمیں اب آگے دیکھنا ہے۔ ہم اسے دوبارہ تعمیر نہیں کر سکتے۔نئی عمارت تعمیر کرنے کی کوئی وجہ نہیں، کیا ضمانت ہے کہ آئندہ ایسا واقعہ پیش نہیں آئے گا؟'۔
'سینما گھروں کے حوالے سےایم اے جناح روڈ ایک غیر محفوظ علاقہ ہے۔یہاں آئے دن احتجاج اور جلسے ہوتے رہتے ہیں'۔
ندیم کے مطابق، مشتعل ہجوم جب نشاط سینما میں توڑ پھوڑ کر رہا تھا، اس وقت 70 چینل اسے براہ راست ٹی وی پر دیکھا رہے تھے۔
'توڑ پھوڑ کئی گھنٹوں تک جاری رہی لیکن پولیس نے کوئی مداخلت نہیں کی۔جب سیکورٹی ہی فراہم نہ کی جائے تو کوئی کیوں پراپرٹی بنائے گا؟'۔
'اگر متعلقہ حکام موقع پر پہنچ جاتے تومجھے کچھ تسلی ہوتی، لیکن ایسا نہیں ہوا'۔
ندیم نے مزید کہا 'یہ حملہ ڈھکا چھپا نہیں بلکہ دن دیہاڑے ہوا۔یہ سیکورٹی کی ناکامی تھی کیونکہ اس طرح ہجوم کو تباہی پھیلانے کا موقع دیا گیا'۔
ندیم نے بتایا کہ واقعہ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا وہ یہاں دوبارہ سینما گھر بنائیں گے تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ 'اگر اسمبلی میں ایک بل کے ذریعے ایم اے جناح روڈ پر جلسے جلوسوں پر پابندی لگاتے ہوئے اسے ریڈ زون قرار دیا جائے تو میں سینما گھر بنا سکتا ہوں'۔
کبھی نشاط سینما میں ہر عمر کے لوگوں کا رش نظر آتا تھا، یہاں فلم بین اپنی پسندیدہ فلمیں دیکھنے کی خاطر بڑی تعداد میں قطاریں بنائے ٹکٹیں خریدتے تھے لیکن آج یہ عمارت محض ایک ڈھانچہ ہے جس کا تابناک ماضی اندھیرے میں گم ہو چکا۔
ندیم کا مزید کہنا تھا 'بلا شبہ نشاط سینما شہر کی سب سے پرانی نشانیوں میں سے ایک ہے اور تقریباً سبھی اس جگہ سے جذباتی طور پر وابستہ ہیں'۔
'میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہے لیکن یہ ملک انتہائی سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ یہاں ہر روز لوگ مرتے ہیں اور یہ میرے لیے سینما گھر کے نقصان سے کہیں زیادہ افسوس ناک ہے'۔
'حالات بہت مشکل ہیں اورایسے میں، میں نشاط کو انسانی جانوں سے زیادہ ترجیح نہیں دے سکتا'۔
نشاط کی طرح پرنس، کیپری اور بیمبینو سینما گھر بھی مشتعل ہجوم کے ہاتھوں توڑ پھوڑ کا شکار ہوئے لیکن وہ اب بحال ہو چکے ہیں۔
'بیمبینو، کیپری، نشاط اور پرنس کو ہدف بنایا گیا لیکن کیپری اور بیمبینو کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا پرنس اور نشاط کو ہوا'۔
ندیم نے گفتگو کے دوران اس شعر کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا
پہلی بار غلطی ہوتی ہے'دوسری بار نادانی'
شہر کے تاریخی سینما گھر کی نیلامی کا سن کر لوگ بھی افسردہ ہیں۔
ثقافتی نقاد اور کالم نگار ندیم ایف پراچہ نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا ۔ 'مقامی حکومت اس معاملہ میں مداخلت کرتے ہوئے عمارت کو دوبارہ تعمیر کرے اور اسے محفوظ بنا کر ورثہ قرار دے'۔
پاکستان میں سینما کے مستقبل پر ان کا کہنا تھا 'نشاط کے نیلام ہونے سے کوئی اتنا بڑا اثر نہیں پڑے گا کیونکہ اب ملٹی پلیکس سینما ہی مستقبل ہیں۔ تاہم نشاط ایک کلاسک سینما گھر ہے جس ہر صورت محفوظ بنایا جانا چاہیئے'۔
ندیم ایف پراچہ کے مطابق، نیلامی سے محروم طقبہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا اور شاید کپیری اور بیمبینو بھی ایسا ہی کچھ کرنے کا سوچنے لگیں۔