ملٹی میڈیا

‫خفیہ باغ: 18 سال کی محنت کا منہ بولتا ثبوت

اب یہ باغ ایک اہم سیاحتی مرکز بن چکا ہے جہاں روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں۔

انسانی ہاتھوں سے تیار کردہ آبشاروں اور مجسموں سے سجے اس باغ کے اندر نیک چند بتا رہے ہیں کہ کس طرح وہ اٹھارہ برس تک راتوں کو خفیہ طریقے سے کام کرتے تھے اور کس طرح انہوں نے شمالی ہندوستان میں پریوں کا یہ نگر تخلیق کیا۔

وہ رات گئے اپنی سائیکل پر سوار ہوکر گھپ اندھیرے میں ریاست کے ملکیتی جنگل میں نکل جاتا اور وہاں اٹھارہ سال تک راتوں کی تاریکی میں زمین کو صاف کرکے اس جگہ کو جادوئی باغ میں تبدیل کرنے میں لگا رہا جو بیس ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

نیک چند نے اے ایف پی کو اپنی 90 ویں سالگرہ کے موقع پر انٹرویو دیتے ہوئے بتایا "میں نے چندی گڑھ میں اس باغ کو مشغلے کے طور پر 1950 کی دہائی میں تعمیر کرنا شروع کیا تھا اور اٹھارہ سال تک کسی کو بھی اس کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا، جس کی وجہ یہاں جنگل کا ہونا تھا اس لیے یہاں کس نے آنا تھا اور کس لیے؟ یہاں آنے جانے کے لیے سڑکیں بھی موجود نہیں تھیں"۔

اب یہ باغ ایک اہم سیاحتی مرکز بن چکا ہے جہاں روزانہ ہزاروں افراد آتے ہیں۔