نقطہ نظر

!اگر جیو بند کر دیا گیا

یہ نہ صرف پاکستان کے غیور عوام بلکہ عالم اسلام کی ایک عظیم فتح ہو گی، تاریخ میں اس دن کو یوم نجات سے تعبیر کیا جائے گا۔

اگر جیو بند کر دیا گیا تو یہ نہ صرف پاکستان کے غیور عوام بلکہ عالم اسلام کی ایک عظیم فتح ہو گی اس فتح کا شمار محمود غزنوی اور محمد بن قاسم کی فتوحات کے برابر سمجھا جائے گا۔ یہ فتح یہود و ہنود اور نصاریٰ کے منہ پر تھپڑ ہو گا کہ دیکھو ہم ابھی تک ایک زندہ قوم ہیں اور اپنے اندر پلنے والی کالی بھیڑوں کو دودھ میں سے مکھی کی طرح اٹھا کر پھینک دیتے ہیں۔

جیو کی بندش کے فوراً بعد عمران خان، زاید حامد اور مبشر لقمان صاحب کو سونے جواہرات کا تاج پہنا کر چودہ گھوڑوں کی بگھی میں بٹھال کر ایک جلوس نکالا جائے جس میں ہر محب وطن پاکستانی جو جیو اور اس کے حواریوں کو غدار سمجھتے ہیں شریک ہوں گے۔

یہ عظیم الشان جلوس جشن فتح مناتا ہوا اسلام آباد سے کراچی کی طرف سفر کرے گا اور مزار قائد پر اختتام پذیر ہو گا۔ اس دن کراچی شہر میں کوئی ٹارگٹ کلنگ بھی نہیں ہو گی کیونکہ تمام ٹارگیٹ کلرز بھی جیو سے نفرت کا اظہار کرنے اس جلوس میں شریک ہوں گے۔ (وہ ٹارگیٹ کلر ہی تو ہیں، جیو کی طرح غدار تھوڑی ہیں)۔

تاریخ میں اس دن کو یوم نجات سے تعبیر کیا جائے گا اور آنے والی نسلیں پاکستان کی تاریخ میں اس عظیم واقعہ کے بارے میں پڑھ کر اپنی تاریخ پر فخر سے سر اٹھا کر جی سکیں گی۔

جیو کی بندش کے بعد پاکستان کی چھیاسٹھ سالہ تاریخ کا ایک کالا باب ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہو جائے گا۔ یہی وہ ادارہ تھا جس کی وجہ سے کشمیر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا اور پاکستان دو لخت ہو گیا، یہی وہ ادارہ تھا جس نے ایوب خان کے خلاف عوام میں نفرت پھیلائی جس کی وجہ سے ان کا سنہری عہد آمریت اختتام پذید ہو گیا۔ یہی وہ ادارہ تھا جس نے امیر المومنین ضیا الحق کے طیارے کو ہوا میں پھاڑنے کی سازش تیار کی۔ جمہوریت جیسی لعنت کو ملک پر مسلط کرنے کا سہرا بھی ان ہی صحافیوں کے سر جاتا ہے۔

پھر آپ وہ دن بھول سکتے جب محسن الملک جناب پرویز مشرف صاحب کے خلاف اس ادارے نے مہم چلائی ۔۔۔ بہت کم لوگوں کو یہ بات معلوم ہے کہ اسی ادارے کے ایک صحافی نے پرویز مشرف کے کان بھرے تھے کہ وہ چیف جسٹس افتخار چوہدری سے استعفے کا مطالبہ کریں وہ بھی وردی پہن کر، جبکہ دوسری طرف افتخار چوہدری صاحب کو چڑھایا کہ خبردار کبھی استعفی نہ دینا اور مشرف کے خلاف مہم چلا دینا۔ وکیلوں نے اس ملک میں انتشار کی جو تحریک چلائی تھی اس کے پیچھے بھی یہی لوگ تھے۔

اب ملک میں صرف محب وطن صحافیوں اور سیاست دانوں کا راج ہوگا۔ سچ کا بول بالا ہو گا، کوئی عوام کو جھوٹی خبریں دے کر ملک کے اداروں کے خلاف نفرت نہیں پھیلا سکے گا۔ انصاف سستا ہو جائے گا عمران خان اپنی اسلام آباد والی کوٹھی میں ایک گھنٹہ لگوا دیں گے جسے کوئی بھی سائل آ کر بجا سکے گا اور جلد اور سستا انصاف حاصل کر سکے گا!

شیر اور بکری ایک گھاٹ میں پانی پیئیں گے ملک میں اتنی زیادہ بجلی کی پیداوار ہو جائے گی کہ بچے بجلی کے گولے ہاتھوں میں لے کر گھومیں گے اور ایک دوسرے پر برف کے گولوں کی طرح ماریں گے۔ مسلمانوں کو بہکانے والا میڈیا ہمیشہ کے لیے خاموش ہو جائے گا لہذا ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا. مسجدیں نمازیوں سے بھر جائیں گی۔ ملک میں زکوۃ دینے والے تو ہوں گے لیکن لینے والا کوِئی نہ ہو گا۔

ہاں اور جو اس ادارے کے بند کرنے سے آٹھ دس ہزار آدمی بے روزگار ہوں گے تو میری رائے کے مطابق تو انہیں طالبان کی غلامی میں دے دینا چاہیے تاکہ لوگ غیرت حاصل کر سکیں اور انہیں پتہ چل سکے کے غدار کا کیا انجام ہوتا ہے!

جیو کے مارننگ شو بند ہونے کے بعد تمام چینلز پر خواتین با حجاب پروگرام کریں گی وہ خواتین جنھیں خصوصی طور پر ناچنے گانے کیلئے بلایا جاتا ہے تو یہ تائب کر کے سچی مسلمان اور پاکستانی بن جائیں گی۔

جیو کی چھوڑی ہوئی ریٹنگز تمام چینلز مال غنیمت کے طور پر آپس میں بانٹ لیں گے مبشر لقمان صاحب جن کی خوبصورتی کا راز یہ ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتے ہمیشہ سچ بولتے ہیں اور حسینوں کے جھرمٹ میں رہنا پسند کرتے ہیں، صحافیوں اور صحافت کیلئے ایک ضابطہ اخلاق طے کریں گے اور ہر صحافی کو اپنے ہاتھ سے دستخط کر کے محب وطن ہونے کی سند جاری کریں گے۔ جبکہ ہر دل عزیززید حامد ایک اسلامی لشکر تشکیل دیں گے جس کی بعد میں طالبان بھی حمایت کر دیں گے جو پہلے ہندوستان اور پھر یورپ اور امریکا کو فتح کرے گا۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

خرم عباس
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔