گیارہ سالوں میں 45 تنظیموں پر پابندی
اسلام آباد: حکومتِ پاکستان پچھلے گیارہ سالوں میں پینتالیس سیاسی- مذہبی تنظیموں پر مکمل پابندی عائد کر چکی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے ان دعوؤں کے برعکس کہ کالعدم جماعتوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے، یہ جماعتیں کھلے عام پورے ملک میں متحرک ہیں۔
ڈان کو ملنے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق، لشکر جھنگوی اور سپاہ محمد پاکستان کو اگست 2001 میں کالعدم گروپ قرار دیا گیا تھا۔
اسی طرح جنرل پرویز مشرف کی فوجی حکومت نے جیش محمد، لشکر طیبہ، سپاہ صحابہ پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان، تحریک نفاذ شریعت محمدی اور تحریک اسلامی پر چودہ جنوری ، 2002 میں اس وقت پابندی لگا دی تھی جب بش انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تیاریوں کو حتمی شکل دے رہی تھی۔
القاعدہ کو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں سترہ مارچ، 2003 میں جب کہ ملت اسلامیہ پاکستان ( سابقہ سپاہ صحابہ پاکستان)، خدام الاسلام ( سابقہ جیش محمد)، اسلامی تحریک پاکستان ( سابقہ تحریک جعفریہ پاکستان) کو پندرہ نومبر، 2003 میں شامل کیا تھا۔
نومبر کے ہی آخری ہفتے میں جماعت الانصار، جماعت الفرقان اور حزب التحریر جب کہ 27 اکتوبر، 2004 میں خیرالناس انٹرنیشنل ٹرسٹ کو بھی کو بھی اس فہرست کا حصہ بنادیا گیا۔
دو سال کے وقفے کے بعد، بلوچستان لبریشن آرمی جو اس حکومت وقت کے بقول صوبے میں انتشار پھیلانے لگی تو اسے بھی 7 اپریل 2006 میں کالعدم قرار دے دیا گیا۔
اسی طرح 21 اگست کواسلامک اسٹوڈنٹ موومنٹ آف پاکستان کو بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
اگلے دو سالوں میں جب قبائلی علاقوں میں، تشدد میں اچانک اضافہ دیکھا گیا تو وہاں مصروف عمل لشکر اسلام، انصار السلام ، حاجی نامدار گروپ اور تحریک طالبان پاکستان کو بھی کالعدم جماعتیں قرار دے دیا گیا۔
آٹھ ستمبر، 2010 کو بلوچستان لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ، لشکر بلوچستان، بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ اور بلوچستان مسلح دفاع تنظیم کو بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔
دس اکتوبر، 2011 میں حکومت نے شیعہ طلبا ایکشن کمیٹی، مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت اور تنظیم نوجوان اہل سنت گلگت کو بھی اس فہرست کا حصہ بنادیا ۔
اسی دن محکہ داخلہ نےایک اور جماعت کو بھی کالعدم قرار دیا لیکن اس کی وجوہات کچھ اور تھیں۔
یہ پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والوں کی پیپلز امن کمیٹی تھی۔ کمیٹی کا تعلق لیاری سے تھا۔
حکمراں جماعت کے کچھ حلقے اس اقدام سے ناخوش ہیں کیوں کہ ان کے خیال میں یہ قدم متحدہ قومی موومنٹ کے کہنے پر اٹھایا گیا تھا۔
رواں سال جن تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا، ان میں اہل سنت والجماعت (سابقہ سپاہ صحابہ پاکستان)، الحرمین فاؤنڈیشن، رابطہ ٹرسٹ، انجمن امامیہ گلگت ۔ بلتستان، مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن گلگت ۔ بلتستان، بلوچستان بنیاد پرست آرمی، تحریک نفا امن، تحفظ حدود اللہ، بلوچستان واجہ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن پارٹی آزاد، بلوچستان یونائیٹڈ آرمی، اسلام مجاہدین، جیش اسلام اور بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی شامل ہیں۔
ال اختر ٹرسٹ ، الرشید ٹرسٹ اور جماعت الدعوہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1267 کے تحت فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔