غزہ میں اسرائیلی فضائیہ کی 2 گھروں پر بمباری، 13 بچوں سمیت 30 فلسطینی شہید
غزہ میں صہیونی فوج کے 2 فضائی حملوں میں 13 بچوں سمیت 30 فلسطینی شہید ہوگئے، اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں انسانوں کے مسلط کردہ قحط کا خطرہ ہے، غزہ کے کمال عدوان ہسپتال کے سربراہ نے ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل علاقے کو نیست و نابود کرنے کی جنگ کررہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غزہ کے محکمہ شہری دفاع نے کہا ہے کہ فلسطینی سرزمین کے شمال میں 2 گھروں پر اسرائیل کے 2 فضائی حملوں میں 13 بچوں سمیت 30 افراد شہید ہوگئے۔
محکمہ شہری دفاع کے مطابق پہلا حملہ اتوار کو علی الصبح شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ کے ایک مکان پر کیا گیا جس کے نتیجے میں 13 بچوں سمیت کم ازکم 25 فلسطینی شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔
فلسطینی اداے کے مطابق دوسرا حملہ غزہ سٹی میں صابرہ کے نواح میں ایک مکان پر کیا گیا جس میں 5 فلسطینی شہید اور دیگر لاپتہ ہوگئے جبکہ کئی افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب غزہ سے تعلق رکھنے والے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق غزہ سٹی پر اسرائیلی حملے میں 2 بھائیوں سمیت مزید 4 صحافی شہید ہوگئے۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق شہید صحافیوں میں شامل زہرا محمد ابو شکیل اور احمد محمد ابو شکیل سگے بھائی تھے، الجزیرہ کے مطابق غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری حملوں میں شہید صحافیوں کی تعداد 188 سے بڑھ گئی ہے۔
شمالی غزہ میں انسانی ساختہ قحط کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورک ایجنسی ( یو این آر ڈبلیو اے)برائے فلسطینی مہاجرین کے سربراہ فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں انسانی ساختہ قحط کا خطرہ ہے اور اسرائیل پر ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں پر بمباری کے دوران بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے ۔
انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ شمالی غزہ میں قحط کا خدشہ ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے لوگ زندہ رہنے کے لیے درکار خوراک سمیت بنیادی چیزوں سے محروم ہوجائیں گے، انہوں نے غزہ میں امداد کی محدود رسائی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اوسطاً 30 ٹرک امدادروزانہ کی ضروریات کا صرف 6 فیصد ہے۔
’اسرائیل شمالی غزہ کو نیست و نابود کرنے کیلئے جنگ کررہا ہے‘
الجزیرہ کے مطابق کمال عدوان ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ میں ایک ماہ سے جاری ناکہ بندی ختم کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل علاقے کو نیست و نابود کرنے کے لیے جنگ کررہا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم بچوں اور بالغ افراد میں غذائی قلت کے تشویشناک کیسز کا مشاہدہ کررہے ہیں اور خوراک اور ادویہ کی شدید قلت کے باعث اسپتال کے عملے کو بھی بمشکل دن میں ایک مرتبہ کھانا مہیا کرپارہے ہیں۔
ماہر اطفال نے شمال میں’ناقابل برداشت’ صورتحال کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے نظام پر اسرائیل کے منظم حملوں کا مطلب یہ ہے کہ ’خاص دیکھ بھال اور وسائل کی کمی کے باعث ہر روز جانیں ضائع ہوتی رہیں‘۔
مشرقی لبنان میں اسرائیلی حملوں میں 20 افراد شہید
دوسری جانب لبنان میں بھی اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، اے ایف پی کے مطابق بیروت کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ مشرقی لبنان کے کئی علاقوں میں اسرائیلی حملوں میں کم ازکم 20 لبنانی شہید اور 14 زخمی ہوگئے۔