• KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am

بھارتی سفیر نے کینیڈین وزیراعظم کو دوطرفہ تعلقات کی خرابی کا ذمے دار قرار دے دیا

شائع October 21, 2024
— فوٹو: فائل
— فوٹو: فائل

سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات پر کینیڈا سے بے دخلی کا سامنا کرنے والے بھارتی سفیر سنجے کمار ورما نے اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈین وزیراعظم دونوں ملکوں کے تعلقات میں خرابی کے ذمے دار ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اوٹاوا کی جانب سے نئی دہلی پر کینیڈا میں بھارت کے مخالفین کو نشانہ بنانے کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے 6،6 سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹن ٹروڈو نے مذکورہ 6 بھارتی سفارتکاروں پر گزشتہ سال برٹش کولمبیا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔

کینیڈا میں تعینات بھارتی سفیر سنجے کمار ورما نے کینیڈین ٹی وی چینل سی ٹی وی کو بتایا کہ جسٹن ٹروڈو شواہد کے بجائے خفیہ معلومات پر بھروسہ کر رہے ہیں۔

اتوار کو نشر ہونے والے انٹریو میں سنجے کمار ورما نے کہا ہے کہ ’اگر مقصد خفیہ معلومات کی بنیاد پر تعلقات تباہ کرنا تھا تو انہوں نے ایسا ہی کیا ہے‘۔

اس سوال پر کہ کیا ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ان کا ہاتھ ہے؟ سنجے کمار ورما نے کہا کہ ’ہر گز نہیں، کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، یہ سیاسی تحریٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍک پر مبنی ہے‘۔

آبائی ریاست پنجاب کے بعد سکھوں کی سب سے بڑی تعداد کینیڈا میں پائی جاتی ہے اور علیحدہ ریاست کے قیام کے لیے وہاں ہونے والے مظاہروں سے نئی دہلی حکومت ناراض ہے۔

سابق بھارتی اہلکار نے امریکی الزامات مسترد کردیے

دوسری جانب سابق بھارتی اہلکار نے امریکا کی جانب سے سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی سازش کی فرد جرم کو مسترد کر دیا ہے جبکہ ان کے اہل خانہ نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا ہے کہ وکاش یادیو ایف بی آئی کو مطلوب تھا۔

نئی دہلی سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ریاست ہریانہ میں واقع آبائی گاؤں میں پرن پورا میں ہفتے کو گفتگو کرتے ہوئے سابق بھارتی اہلکار کے ایک رشتے دار نے بتایا کہ 39 سالہ وکاش یادو نے اپنے کزن اویناش یادو سے بات کرتے ہوئے ان دعوؤں کو غلط میڈیا رپورٹس قرار دیا۔

امریکی محکمہ انصاف نے وکاش یادو پر گزشتہ سال سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی ناکام سازش کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا تھا، 17 اکتوبر کو ان پر عائد کی گئی فرد جرم کے مطابق وکاش یادو بھارت کی ریسرچ اینڈ اینالسس ونگ (را) کی خفیہ سروس کا ایک افسر تھا۔

بھارت نے ان الزامات کی تحقیقات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وکاش یادو اب سرکاری ملازم نہیں ہے، تاہم بھارت نے وکاش یادو کے انٹیلی جنس افسر ہونے سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی۔

وکاش یادو کے کزن اویناش یادو نے کہا کہ اس حوالے سے ان کے اہل خانہ کو کوئی معلومات نہیں ہے، انہوں نے اس بارے میں کبھی کچھ نہیں بتایا، ہمارے لیے وہ اب بھی فیڈرل سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے لیے کام کر رہے ہیں، جس میں وہ 2009 میں بھرتی ہوئے تھے۔

اویناش یادو نے مزید کہا کہ اس نے ہمیں بتایا کہ وہ ڈپٹی کمانڈنٹ ہے اور اسے چھاتہ بردار کی تربیت دی گئی تھی، میں نہیں جانتا کہ وکاش یادو کہاں ہے لیکن وہ اپنی بیوی اور گزشتہ سال پیدا ہونے والی ایک بیٹی کے ساتھ رہتا تھا۔

بھارتی حکام نے وکاش یادو کے موجودہ ٹھکانے سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ دی واشنگٹن پوسٹ نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وکاش یادو اب بھی بھارت میں ہے اور توقع ہے کہ امریکا اس کی حوالگی کا مطالبہ کرے گا۔

ان کی والدہ 65 سالہ سدیش یادیو نے کہا کہ وہ اب بھی صدمے سے دوچار ہیں، وہ اس پر کچھ نہیں کہہ سکتیں، انہیں نہیں معلوم کہ امریکی حکومت سچ کہہ رہی ہے یا نہیں۔

امریکا نے وکاش یادو پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے درپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرانے کے لیے ایک اور بھارتی شہری نکھل گپتا کو کرائے کے قاتل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 15 ہزار ڈالر دیے تھے۔

لیکن پرن پورا میں خاندان کے آبائی سنگل اسٹوری مکان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وکاش یادیو کے کزن نے کہا کہ ’اتنی بڑی رقم کہاں سے آئی؟ کیا آپ کو یہاں گھر کے باہر کوئی آڈی یا مرسڈیز کھڑی نظر آرہی ہے؟‘ ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ گاؤں کے 500 کے قریب خاندانوں میں سے بیشتر روایتی طور پر اپنے نوجوانوں کو سیکیورٹی فورسز میں شمولیت کے لیے بھیجتے ہیں۔

اویناش یادیو نے بتایا کہ وکاش یادیو کے والد 2007 میں اپنی وفات تک بھارتی بارڈر فورس سے وابستہ تھے اور اس کا بھائی ہریانہ پولیس میں ملازم ہے۔

ایک اور کزن امیت یادیو نے بتایا کہ وکاش یادیو خاموش طبع نوجوان تھا جسے کتابوں اور ایتھلیٹکس میں دلچسپی تھی اور وہ نیشنل لیول کا کھلاڑی تھا، انہوں نے کہا کہ صرف بھارتی حکومت اور وکاش یادیو ہی جانتے ہیں کہ کیا ہوا ہے اور بھارتی حکام کو انہیں آگاہ کرنا چاہیے۔

امیت یادیو نے سوال اٹھایا کہ ’اگر بھارتی حکومت نیم فوجی افسر کو تنہا چھوڑ دیتی ہے تو پھر کون ان کے ساتھ کام کرے گا؟‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت ہمارے ساتھ تعاون کرے، انہیں ہمیں معاملے کے حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے ورنہ ہم کہاں جائیں گے؟‘

کارٹون

کارٹون : 23 اکتوبر 2024
کارٹون : 22 اکتوبر 2024