• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

باکمال فنکار، جو سال 2022 میں ہم سے بچھڑ گئے

نیا سال اپنے ساتھ نئی محفلیں، نئی رونقیں لائے گا۔ ان محفلوں کے اپنے ڈھنگ، اپنے رنگ ہوں گے مگر ان رنگوں میں ایک کمی کا احساس ہمیں ستائے گا۔
شائع December 22, 2022 اپ ڈیٹ December 23, 2022

نئے سال کا آغاز ہونے کو ہے۔ یہ اپنے ساتھ نئی محفلیں، نئی رونقیں لائے گا۔ ان محفلوں کے اپنے ڈھنگ، اپنے رنگ ہوں گے مگر ان رنگوں میں ایک کمی کا احساس ہمیں ستائے گا۔

یہ احساس ان فنکاروں کی یادیں ہوں گی جو نئے برس کا سورج نہیں دیکھ سکے، جو 2022ء میں ہم سے جدا ہوگئے۔ جو اب دوبارہ اسکرین پر نظر نہیں آئیں گے، اسٹیج پر اب کبھی نہیں گائیں گے۔

گو زندگی رواں دواں ہے، ایک لہر کی جگہ دوسری لہر آجائے گی، مگر ان فنکاروں کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں کو گرماتی رہیں گی۔ اس تحریر میں ایسے ہی چند قد آور فنکاروں کو یاد کرنے کی سعی کی گئی ہے، جو اس برس ہم سے جدا ہوئے۔

رشید ناز

ٹی وی اور فلم کے سینیئر اداکار رشید ناز 17 جنوری 2022ء کو دنیا سے رخصت ہوئے۔ 9 ستمبر 1948ء کو خیبر پختونخوا میں پیدا ہونے والے اس فنکار نے اردو، پشتو اور ہندکو زبان کے ڈراموں میں خود کو منوایا۔

سید نور کی ’ڈکیت‘ ان کی اوّلین فلم تھی۔ وہ شعیب منصور کی مشہور فلم ’خدا کے لیے‘ میں بھی نظر آئے۔ ’دشت‘ اور ’ناموس‘ جیسے ڈرامے ان کی پہچان بنے۔

  رشید ناز
رشید ناز

تنویر جمال

کینسر سے جنگ لڑتے ٹی وی کے معروف ادکار، ڈائریکٹر اور پروڈیوسر تنویر جمال کی موت پاکستان شوبز انڈسٹری کے لیے ایک بڑا صدمہ تھی۔ 62 سالہ فن کار نے جاپان میں آخری سانس لی۔

’جانگلوس‘ سے شہرت حاصل کرنے والے تنویر جمال کا کیریئر ساڑھے تین عشروں پر محیط تھا۔ انہوں نے ’جناح سے قائد‘، ’سمجھوتا‘، ’انتہ‘ اور ’جلتے سورج‘ سمیت کئی کامیاب ڈرامے کیے۔ پی ٹی وی ایوارڈ بھی ان کے حصے میں آیا۔ بعد ازاں انہوں نے پروڈکشن اور ڈائریکشن کا شعبہ بھی سنبھالا۔

نیّرہ نور

جن آوازوں نے پاکستانی موسیقی کو اوج بخشا ان میں نیّرہ نور کا نام بھی شامل ہے۔ ان کی گائیکی ایک درخشاں باب تھی۔ 21 اگست 2022ء کو یہ باب بند ہوا، جب یہ باکمال گلوکارہ جہان فانی سے کوچ کر گئی۔

ان کی عمر 72 سال تھی۔ بلبل پاکستان کہلانے والی نیّرہ نور نے پاکستانی صنعت کو ’روٹھے ہو تم، تم کو کیسے مناؤں پیا‘، ’آج بازار میں پا بجولاں چلو‘، ’اے عشق ہمیں برباد نہ کر‘ اور ’وطن کی مٹی گواہ رہنا‘ جیسے باکمال گیت دیے۔ آخر کے برسوں میں انہوں نے گائیکی ترک کردی تھی۔ نیّرہ نور کو پرائیڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد اعزازات سے نوازا گیا۔

افضال احمد

جب 2 دسمبر کو فلم، ٹی وی اور اسٹیج کے معروف اداکار افضال احمد کے انتقال کی خبر ملی تو یہ بڑی حد تک متوقع تھی۔ وہ کئی برس سے فالج کے مرض میں مبتلا تھے البتہ اسپتال کے بستر سے سامنے آنے والی آخری لمحات کی تصاویر نے سب کو دل گرفتہ کر دیا جہاں اس ضعیف العمر فنکار کو بستر بھی میسر نہیں تھا۔

ان تصاویر کے باعث فن اور فنکاروں کے ساتھ روا رکھے جانے والے منفی رویے کا غلغلہ اٹھا۔ گو بعد میں سامنے آنے والی کہانی سے یہ شور کچھ تھم گیا، مگر ایک بڑا فنکار رخصت ہوچکا تھا۔

افضال احمد نے یوں تو مختلف نوعیت کے کردار ادا کیے، لیکن شہرت انہیں منفی کرداروں سے ملی۔ سن 1968ء میں فلم ’دھوپ اور سویرا‘ سے کیریئر کا آغاز کرنے والے افضال احمد نے اپنے طویل کیریئر میں 384 فلموں میں کام کیا۔ ڈراموں اور اسٹیج پر بھی انہیں یکساں پذیرائی ملی۔

  افضال احمد— تصویر: ٹوئٹر
افضال احمد— تصویر: ٹوئٹر

اسمٰعیل تارا

’ففٹی ففٹی‘ کا ستارہ، ہزاروں چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والا اسمٰعیل تارا 24 نومبر 2022ء کو جہان فانی سے کوچ کرگیا۔

73 سالہ یہ فنکار گردوں کے امراض میں مبتلا تھا۔ اسمٰعیل تارا کا شمار پاکستان کے چوٹی کے مزاحیہ فنکاروں میں ہوتا تھا۔ ٹی وی، اسٹیج اور فلم، انہوں نے تینوں شعبوں میں خود کو منوایا۔

’ففٹی ففٹی‘ میں ماجد جہانگیر کے ساتھ ان کے خاکے آج بھی ناظرین کے ذہنوں میں محفوظ ہیں۔ ’دیواریں‘ اور ’چیف صاحب‘ میں انہوں نے یادگار کردار ادا کیے۔ تمغہ حسن کارکردگی بھی ان کے حصے میں آیا۔

مسعود اختر

فلم، ٹی وی اور تھیٹر کے معروف اداکار مسعود اختر 5 مارچ 2022ء کو جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے 60 کی دہائی میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اسٹیج ان کا اوّلین حوالہ بنا۔ فلمز میں انہوں نے ولن کے کردار سے شہرت حاصل کی۔ الحمرا آرٹ، لاہور سے ان کی طویل وابستگی رہی۔ انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

  مسعود اختر— تصویر: فیس بک
مسعود اختر— تصویر: فیس بک

خواجہ مسعود

معروف کامیڈین خواجہ مسعود کے انتقال کی خبر مداحوں کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھی۔ یہ سانحہ 20 جون 2022ء کو پیش آیا۔

وہ گردوں کے امراض میں مبتلا تھے۔ ’خواجہ آن لائن‘ نے انہیں ملک گیر شہرت دی۔ ٹی وی پر ’گیسٹ ہاؤس‘ ان کی شناخت بنا۔

  خواجہ مسعود
خواجہ مسعود

عامر لیاقت حسین

معروف ٹی وی میزبان اور رکن قومی اسمبلی، عامر لیاقت حسین 9 جون 2022ء کو جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ بطور صحافی اپنا کیریئر شروع کرنے والے عامر لیاقت نے ایک بھرپور زندگی گزاری۔

بطور ٹی وی میزبان انہوں نے نئے رجحانات متعارف کروائے اور مذہبی پروگرام ان کی شناخت بنے۔ شہرت اور تنازعات، دونوں ہی کی ان کی زندگی میں کمی نہیں تھی۔ ان کے اقدامات سے تنازعات نے بھی جنم لیا۔

آخری دنوں میں وہ ذاتی و سیاسی نوعیت کے مسائل کا شکار تھے۔ وہ دل کی تکلیف میں مبتلا تھے۔ متعدد ٹی وی اینکرز نے اپنے پروگراموں میں ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

  عامر لیاقت حسین— تصویر: ٹوئٹر
عامر لیاقت حسین— تصویر: ٹوئٹر

زمان ذکی تاجی

معروف قوال زمان ذکی تاجی 20 فروری 2022ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ وہ سینیئر قوال ذکی تاجی کے بیٹے تھے۔ ان کی قوالی ’میں روبرو یار ہوں‘ نے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ انہیں تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

  زمان ذکی تاجی— تصویر: ٹوئٹر
زمان ذکی تاجی— تصویر: ٹوئٹر

لتا منگیشکر

سروں کی بے تاج ملکہ لتا منگیشکر 6 فروری 2022ء کو 93 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔ ان کا باکمال کیریئر 7 عشروں پر محیط تھا۔ انہوں نے 30 سے زائد زبانوں میں ہزاروں یادگار گیت گائے۔ ایک جانب جہاں ان کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہوا تو وہیں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اہم اعزازات ان کے نام ہوئے۔

28 ستمبر 1929ء میں اندور میں پیدا ہونے والی اس فنکار کو بھارت رتن، دادا صاحب پھالکے، پدم بھوشن اور نیشنل ایوارڈز سمیت متعدد ملکی و غیر ملکی اعزازت سے نوازا گیا۔

انہوں نے برِصغیر میں نورجہاں کی طرزِ گائیکی کو آگے بڑھاتے ہوئے اس میں اپنی انفرادیت کا جادو پھونکا۔ ان کی بہن آشا بھوسلے کا شمار بھی چوٹی کی گلوکاراؤں میں ہوتا ہے۔

سڈنی پویٹیئر

ہالی وڈ کے ممتاز اداکار سر سڈنی پویٹیئر 9 جنوری 2022ء کو 94 برس کی عمر میں فوت ہوگئے۔ وہ سڈنی آسکر ایوارڈ اپنے نام کرنے والے پہلے سیاہ فام اداکار تھے۔ ان کی کامیابیوں نے سیاہ فام فنکاروں کے لیے ہالی وڈ کے دروازے کھولے اور شوبز انڈسٹری پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

انہیں نسلی رکاوٹیں توڑ کر نئے فنکاروں کے لیے گنجائش پیدا کرنے والے مصلح کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ سڈنی کو باراک اوباما سمیت فلم، سیاست اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنی والی نمایاں شخصیت نے شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

  باراک اوباما اداکار سدنی پویٹیئر کو میڈل آف فریڈم دیتے ہوئے— تصویر: چپ سوموڈےویلا/ گیٹی
باراک اوباما اداکار سدنی پویٹیئر کو میڈل آف فریڈم دیتے ہوئے— تصویر: چپ سوموڈےویلا/ گیٹی

وکرم گوکھلے

کریکٹر ایکٹر کے طور پر شہرت حاصل کرنے والے معروف ہندوستانی اداکار 26 نومبر کو پونے میں انتقال کرگئے۔ ان کی عمر 77 سال تھی اور وہ کچھ عرصے سے زیر علاج تھے۔

مراٹھی تھیٹر ان کی اوّلین پہچان بنا۔ بعد ازاں وہ آرٹ اور کمرشل فلموں میں جلوہ گر ہوئے۔ ہدایتکاری بھی ان کا ایک حوالہ تھی۔ انہیں بہترین اداکار کے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

  وکرم گوکھلے ایک پولیس افسر کے کردار میں— اسکرین شاٹ
وکرم گوکھلے ایک پولیس افسر کے کردار میں— اسکرین شاٹ

تاز

بھارتی انڈسٹری کو کئی یادگار گیت دینے والے تاز کے نام سے معروف گلوکار ترسیم سنگھ سینی 30 اپریل کو فوت ہوگئے۔

وہ ہرنیے کے مرض میں مبتلا تھے۔ انہوں نے 90 کی دہائی میں پاپ بینڈ ’اسٹیریو نیشن‘ سے اپنا سفر شروع کیا۔ ان کے گیت ’پیار ہوگیا‘، ’ناچیں گے ساری رات‘ اور ’گلاں گوریاں‘ ان کی شناخت بنے۔

  ترسیم سنگھ سینی— تصویر: انسٹاگرام
ترسیم سنگھ سینی— تصویر: انسٹاگرام

بپی لہری

بپی لہری کا شمار ہندوستان کے لیجنڈ موسیقاروں میں ہوتا ہے۔ ان کے کریڈٹ پر درجنوں ہٹ نغمے ہیں۔ انہوں نے کئی دھنوں کو اپنی منفرد آواز بھی دی۔ ان کا لباس اور رنگ ڈھنگ بھی نرالا تھا۔ بپی لہری نے راک اور ڈسکو میوزک کو عروج بخشا۔

سن 1986ء میں انہوں نے ایک سال میں 180 گیت ریکارڈ کرواکر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کروایا تھا۔ ان کے کریڈٹ پر ’ارمان‘، ’شرابی‘، ’نمک حلال‘ اور ’تحفہ‘ جیسی فلمیں ہیں۔ یہ منفرد فنکار 16 فروری کو 69 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوا۔

  بپی لہری
بپی لہری

ولیم ہارٹ

آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار ولیم ہارٹ رواں برس 13 مارچ کو دنیا سے رخصت ہوئے۔ ان کی عمر 72برس تھی۔

انہیں فن اداکاری پر گرفت اور تنوع کی وجہ سے اپنی نسل کے اہم فنکاروں میں شمار کیا جاتا تھا۔ انہیں فلم Kiss of the Spider Woman پر آسکر سے نوازا گیا۔

صائمہ اقبال

لکھاری مضمون نگار، استاد، قاری اور فلم بین ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔