ایون فیلڈ ریفرنس: 'نئی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ عدالت کرے گی'

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2021
ان کی نئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس پر فیصلہ عدالت کرے گی، اسلام آباد ہائی کورٹ - فائل فوٹو:اے پی
ان کی نئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس پر فیصلہ عدالت کرے گی، اسلام آباد ہائی کورٹ - فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرنے سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ مریم نواز کے وکیل کی استدعا پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کررہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ 'مریم نواز کے وکیل کے مطابق وہ سزا کے بعد کے اضافی حقائق عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں، ان کی نئی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ اس پر فیصلہ عدالت کرے گی'۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مریم نواز کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر سماعت 13 اکتوبر کے لیے مقرر کررکھی ہے۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: فیصلہ کالعدم قرار دینے کی مریم نواز کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایون فیلڈ ریفرنس اپیلوں پر روزانہ سماعت اور ریفرنس میں دستاویزات اور سزا ختم کرنے کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی تھی جس کا تحریری حکم نامہ آج جاری کیا گیا۔

خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ معطل کرنے کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔

تاہم عدالت عالیہ کے رجسٹرار آفس نے ایون فیلڈ کیس میں ان کی سزا کو چیلنج کرنے کے لیے مریم نواز کی درخواست پر دو اعتراضات اٹھائے تھے۔

رجسٹرار کے مطابق مریم نواز نے اپنی درخواست میں وہی درخواست کی ہے جو انہوں نے اپنی سزا کے خلاف اپنی ابتدائی اپیل میں کی تھی۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'مریم نواز صرف عدالت کی اجازت کے ساتھ اپیل میں تازہ بنیادیں اختیار کر سکتی ہیں'۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلہ

خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کیلئے درخواست

اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ سزائیں عام انتخابات سے صرف 19 دن قبل سنائی گئی تھیں۔

بعد ازاں نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں 19 ستمبر 2018 کو ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 22 اکتوبر 2018 کو نیب نے نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائر صفدر کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل خارج کردی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں