• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کی درخواست پر شہباز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل

شائع April 13, 2021
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر کاروائی کل تک ملتوی کردی—فائل فوٹو: اے ایف پی
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر کاروائی کل تک ملتوی کردی—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست ضمانت پر دلائل مکمل کرلیے۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ دونوں فریق آج ہی دلائل مکمل کریں گے۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا یہ شہباز شریف کی پہلی درخواست ضمانت ہے۔

وکیل نے کہا کہ شہبازشریف کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے اور وہ کینسر کے مریض ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف کا ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پاکستان کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں، قومی احتساب بیورو (نیب) نے شہباز شریف اور ان کے خاندان پر 7 ارب 32 کروڑ کی منی لانڈرنگ کا الزام لگایا۔

وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کے دونوں صاحب زادے اپنے کاروبار کرتے ہیں اور ٹیکس دیتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کےکُل 110 گواہ ہیں اور تاحال ان میں سے صرف 10 کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب کے ریفرنس میں قومی احتساب بیورو کے 4 وعدہ معاف گواہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کورٹ کی رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ ریفرنس کم از کم ایک سال سے قبل مکمل نہیں ہو سکتا۔

وکیل نے کہا کہ نیب کے ایس او پیز ہیں کہ یہ عورت، بیمار فرد اور 70 سال سے زائد عمر کے شخص کو گرفتار نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف بیمار ہیں اور ان کی عمر 70 برس سے زائد ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف سات ماہ سے جیل میں قید ہیں اور ٹرائل تاخیر کا شکار ہے۔

وکیل نے کہا کہ 15 نومبر 2017 کو 56 کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع ہوئیں، نیب نے شہباز شریف کو صاف پانی کمپنی کیس میں طلب کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بطور وزیراعلیٰ اور بطور اپوزیشن لیڈر نیب میں پیش ہوتے رہے،نیب نے صاف پانی کمپنی میں طلب کر کے آشیانہ کیس میں شہباز شریف کو گرفتار کیا اور شہباز شریف کی گرفتاری کے دوران ہی نیب نے انہیں رمضان شوگر مل کیس میں گرفتار کرلیا۔

وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اور رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف کو ضمانت دی، نیب نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں بھی ڈلوایا جو ہائیکورٹ کے حکم پر نکالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے الزام لگایا کہ شہباز شریف خاندان نے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی،جب نیب نے ریفرنس دائر کیا اس میں 53 کروڑ کی مالیت بتائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، خواجہ آصف کی درخواست ضمانت پر نیب سے جواب طلب

وکیل نے کہا کہ شہبازشریف کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹیز کا ایک پیسہ بھی نہیں آیا۔

شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ نیب کے مطابق تو یہ لوگ سڑکوں پر ننگے پاؤں پھرا کرتے تھے ان کے پاس تو دس لاکھ روپے بھی نہیں ہوتے تھے، نیب والے کہتے ہیں اچانک ان کے پاس کروڑوں روپے آگئے۔

وکیل نے کہا کہ تین بار وزیر اعلی بننے والے شہباز شریف کے خلاف کرپشن کا ایک بھی کیس نہیں، شہباز شریف کے لندن میں دو اپارٹمنٹس ہیں وہ سب ڈکلیئر ہیں، وہ نہ کسی کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں نہ ہی شیئر ہولڈر ہیں۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جلاوطنی میں شہباز شریف ریٹرن فائل نہیں کر سکے،شہباز شریف نے اپنی وزارت اعلی کی پونے سات کروڑ کی تنخواہ اور الاؤنسز تک عطیہ کیے اور اب نیب کہتی ہے آنے آنے کا حساب دیں۔

جس پر نیب کے وکیل فیصل بخاری نے اعظم نذیر تارڑ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بتائیں کہ 1990 سے 2018 کے دوران شہباز شریف کتنے اثاثے بنائے، موقع دیں سب کچھ بتاوں گا۔

جس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف ٹنل فارمنگ بھی کرتے ہیں اور اسکی آمدنی بھی ڈیکلئر ہے، شہباز شریف کی 125 ایکڑ زمین تھی جو انہوں نے بیچ کر پیسے اپنے بچوں کو تحفے میں دے دیے۔

وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کو ان کے بھتیجے نے بیرون ملک سے سیکیورٹی کے لیے ایک امپورٹڈ گاڑی بھیجی، نیب والے کہتے ہیں یہ گاڑی کہاں سے آئی اسکی ڈیوٹی کہاں سے ادا کی گئی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہباز شریف اپنی بیویوں اور بچوں کے معاملات کے ذمے دار نہیں ہیں، بچے اور بیویاں شئیر ہولڈرز ہیں اور اپنے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

وکیل نےکہا کہ ان کی بیٹیاں شادی شدہ ہیں ان کے خاوند کاروبار کرتے ہیں شہباز شریف کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ٹی ٹیز شہباز شریف کی بیویوں اور بچوں کے نام پر آئیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بالکل ان کے نام پر ٹی ٹیز آئی ہیں۔

شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد نیب کے پراسیکیوٹر نے سماعت کل تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ سماعت کل تک ملتوی کر دی جائے کل نیب آپ کے دلائل مکمل کر لے گا جس پر لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر کارروائی کل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ شہباز شریف نے رواں برس مارچ میں منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

شہباز شریف نے ایڈووکیٹ امجد پرویز کے توسط سے عدالت میں درخواست کی تھی جس میں نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024