ایران میں کورونا وائرس کے علاج کیلئے زہر کھانے سے اموات 700 تک پہنچ گئیں
تہران: کورونا وائرس کے علاج کی غرض سے زہریلے میتھانول کے استعمال سے ایران میں 700 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے۔
ایرانی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں یہ تعداد سب سے زیادہ تھی۔
وزارت کے مشیر حسین حسانیان کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں فرق ہے کیونکہ زہر سے متاثرہ چند افراد ہسپتال کے باہر ہی دم توڑ گئے تھے۔
انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ہسپتالوں کے باہر تقریبا 200 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایران میں کورونا سے ایک دن میں سب سے زیادہ 147 ہلاکتیں
اپریل میں جاری ہونے والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں ایران میں زہر لینے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق زہر کھانے سے 20 فروری سے 7 اپریل کے درمیان 728 ایرانی ہلاک ہوئے جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 66 تھی۔
علاوہ ازیں ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہاں پور نے کہا کہ 20 فروری کے بعد سے 525 افراد زہریلی میتھانول الکوحل کو نگلنے سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 5 ہزار 11 افراد کو میتھانول الکوحل سے زہر ملا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے تقریبا 90 افراد اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں۔
حسین حسانیان نے یہ بھی کہا کہ آنکھوں کی بینائی سے محروم لوگوں کی حتمی تعداد میں اس سے کہیں زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے اپنی پہلی فوجی سیٹیلائٹ کامیابی سے لانچ کردی، پاسدارانِ انقلاب
واضح رہے کہ ایران کو مشرق وسطی میں 5 ہزار 806 اموات اور 91 ہزار سے زائد تصدیق شدہ کیسز کے ساتھ بدترین کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سامنا ہے۔
مشروبات میں میتھانول کو سونگھ یا اس کا ذائقہ معلوم نہیں کیا جاسکتا۔
اس سے اعضاء اور دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور علامات میں سینے میں درد، متلی، ہائپرونٹیلیشن، اندھا پن اور یہاں تک کہ کوما شامل ہیں۔