ڈنمارک کے اخبار میں کورونا وائرس کا متنازع کارٹون شائع ہونے پر چین برہم

اپ ڈیٹ 04 فروری 2020
چین کے معافی کے مطالبے کو ڈینش وزیر اعظم نے مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
چین کے معافی کے مطالبے کو ڈینش وزیر اعظم نے مسترد کردیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

رواں سال کے آغاز میں چین سے شروع ہونے والے مہلک کورونا وائرس نے اگرچہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی متاثر کیا ہے تاہم اب بھی اس وائرس سے سب سے زیادہ چینی افراد ہی متاثر ہوئے ہیں۔

چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 361 ہوچکی ہے۔

چینی حکام کے مطابق 3 فروری 2020 تک چین میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 17 ہزار 205 جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 361 ہوچکی تھی۔

جہاں کورونا وائرس سے دنیا بھر میں خوف پھیلا ہوا ہے اور امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت دیگر ممالک میں بھی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔

وہیں دنیا بھر کی حکومتیں وائرس سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات بھی اٹھا رہی ہیں۔

ڈنمارک کے اخبار نے چین کے جھنڈے پر وائرس کے نشانات بنائے تھے—فوٹو: رائٹرز
ڈنمارک کے اخبار نے چین کے جھنڈے پر وائرس کے نشانات بنائے تھے—فوٹو: رائٹرز

تاہم یورپی ملک ڈنمارک کے ایک اخبار کی جانب سے چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس کے حوالے سے ایک متنازع کارٹون شائع کرنے پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔

یہ تنازع اس وقت کھڑا ہوا جب ڈنمارک کے اخبار ’دی جٹ لینڈ پوسٹ‘ نے کورونا وائرس کے حوالے سے ایک متنازع کارٹون شائع کیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق ڈنمارک اخبار کی جانب سے کارٹونسٹ نیلس بو بوسن کے بنائے گئے کارٹون پر چینی حکام نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کارٹونسٹ اور اخبار چینی عوام سے معافی مانگیں۔

رپورٹ کے مطابق اخبار کی جانب سے شائع کیے گئے کارٹون میں چین کے قومی جھنڈے پر پیلے رنگ کے وائرس کے 5 نشانات دکھائے گئے تھے۔

مذکورہ کارٹون یا تصویر کو اخبار کے اہم صفحے پر سب سے اوپر شائع کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم کے مطابق ڈنمارک میں مکمل اظہار رائے کی آزادی ہے —فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم کے مطابق ڈنمارک میں مکمل اظہار رائے کی آزادی ہے —فوٹو: اے ایف پی

چین کے قومی جھنڈے پر کورونا وائرس کے نشانات شائع کرکے اسے تصویر یا کارٹون کی شکل میں اخبار میں شائع کرنے پر چینی حکومت نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

ڈنمارک کے اخبار میں شائع کارٹون یا تصویر پر سب سے پہلے ڈنمارک میں موجود چینی سفارتخانے نے اعتراض کیا اور کارٹونسٹ کے عمل کی سخت مذمت کی۔

چینی سفارتخانے نے ڈنمارک اخبار اور کارٹونسٹ پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کارٹونسٹ کو اپنے عمل پر چینی عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 361 تک پہنچ گئی

چینی حکام نے کارٹون یا تصویر کو چینی عوام کی تضحیک قرار دیا اور کہا کہ اس عمل سے چینی لوگوں کو دکھ پہنچا ہے تاہم چین کے مطالبے پر ڈنمارک حکومت نے معافی مانگنے سے انکار کردیا۔

3 فروری تک صرف چین میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 361 ہوگئی تھی—فوٹو: رائٹرز
3 فروری تک صرف چین میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 361 ہوگئی تھی—فوٹو: رائٹرز

بی بی سی کے مطابق ڈنمارک کی وزیر اعظم میڈی فریڈرکسن نے چینی حکام کی جانب سے معافی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے۔

ڈنمارک کی وزیر اعظم نے چینی حکام پر واضح کیا کہ ان کے ملک کا اخبار اور کارٹونسٹ معافی نہیں مانگیں گے اور انہیں ہر طرح کا کارٹون یا تصویر شائع کرنے کا مکمل حق ہے۔

مزید پڑھیں: چین: 10 دن میں تیار کردہ ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج شروع

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ڈنمارک کے اخبار کی جانب سے کسی ملک کے خلاف کارٹون یا تصویر شائع کی گئی ہو۔

اس سے قبل بھی ڈنمارک کے اخبارات میں توہین آمیز کارٹون یا تصاویر شائع ہوتی رہی ہیں۔

ڈنمارک کے اخبارات میں کسی دوسرے ملک، قوم یا مذہب کے خلاف کارٹون یا تصاویر شائع کرنے کی پرانی تاریخ ہے اور اس حوالے سے دنیا بھر میں ڈنمارک کے خلاف مظاہرے بھی ہوتے رہے ہیں۔

چین نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 10 دن میں ہسپتال بھی بنایا—فوٹو: اے ایف پی
چین نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے 10 دن میں ہسپتال بھی بنایا—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (1) بند ہیں

Erum SIDDIQUI Feb 04, 2020 05:15pm
دل آزاری اور آزادی اظہار میں فرق ہوتا ہے۔