عالمی توانائی تنظیم نے سعودی عرب سے ایٹمی ری ایکٹر پر حفاظتی گارنٹی طلب کرلی
واشنگٹن: اقوام متحدہ کے نیوکلیئر انسپکٹر نے سعودی عرب سے اس کے پہلے ایٹمی ری ایکٹر پر حفاظتی اقدامات سے متعلق گارنٹی طلب کرلی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں نئی سیٹلائیٹ تصاویر میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سعودی عرب نے دارالحکومت ریاض کے مضافات میں ایک ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کیا ہے، جو رواں برس کے اختتام تک فعال ہوجائے گا۔
تاہم انٹرنیشنل اٹومک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) یوکیا آمانو کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ایٹمی ری ایکٹر میں کچھ چھپا ہوا نہیں ہے بلکہ ریاض نے ویانا میں موجود اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے سے 2014 میں اجازت طلب کی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی اے ای اے نے سعودی عرب کی جامع حفاظتی معاہدے کے لیے حوصلہ افزائی کی تھی، جس میں یقین دہانی کروائی گئی تھی کہ ایٹمی مادہ ہتھیار بنانے میں استعمال نہیں ہوگا۔
انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کو نئے جامع حفاظتی معاہدہ کرنے اور پرانے معاہدے منسوخ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے جواب میں ریاض نے مثبت یا منفی جواب نہیں دیا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب نے 30 سال بعد عراق میں اپنا سفارتخانہ کھول دیا
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاض اس بارے میں سوچ و بچار کررہا ہے، جس کا ہم انتظار کر رہے ہیں۔
یوکیا آمانو نے کہا کہ اس وقت ان کے پاس ایٹمی مواد موجود نہیں ہے تاہم اس وقت عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہورہی۔
انہوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب رواں برس کے اختتام تک ایٹمی ری ایکٹر کے لیے مواد حاصل کرلے گی، تاہم اس کے فعال ہونے میں تاخیر بھی ہوسکتی ہے۔
امریکا کے سیکریٹری توانائی رکی پیری نے گزشتہ ماہ سینیٹ کو بتایا کہ امریکا کی 6 کمپنیوں نے سعودی عرب کے نیوکلیئر پلانٹ میں کام کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی سعودی عرب کیلئے جوہری ٹیکنالوجی کی خفیہ منظوری
خیال رہے کہ امریکی کمپنیوں نے اجازت ایسے وقت میں مانگی تھی جب سعودی عرب نے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال کے حوالے سے گارنٹی کے نام نہاد سیکشن 123 کے تحت اجازت طلب نہیں کی تھی۔
اس موقع پر ڈیموکریٹس کے نمائندے بریڈ شرمن نے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جس اقتدار پر آپ بھروسہ نہیں کر سکتے تو ایسے اقتدار پر ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس کا روایتی حریف ایران ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرے گا تو وہ بھی یہ ٹیکنالوجی حاصل کرلیں گے۔
یہ خبر 06 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی