• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

سعید غنی نے بختاور اور آصفہ کو گمراہ کیا: مروت

شائع February 27, 2017

کراچی: سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی صاحبزادیوں کی جانب سے سابق صوبائی وزیر عرفان اللہ مروت کی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کی مخالفت کے بعد عرفان اللہ مروت واضح کیا ہے کہ انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی مگر ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی۔

عرفان اللہ مروت پاکستان مسلم لیگ نواز سے وابستہ تھے، جنھوں نے عام انتخابات 2013 میں صوبائی اسمبلی کے حلقے (پی اسی 114) محمود آباد سے نشست جیتی تھی، تاہم ایک ٹریبونل کی جانب سے اس حلقے کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

انھوں نے جمعہ (24 فروری) کو بلاول ہاؤس میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور بعدازاں میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

تاہم پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں کو یہ فیصلہ کچھ خاص پسند نہ آیا اور انھوں نے اس حوالے سے ناپسندیدگی کا اظہار کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا۔

سوشل میڈیا پر عرفان اللہ مروت کو 90 کی دہائی میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے داخلہ امور کی حیثیت سے پیپلز پارٹی کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں:عرفان اللہ مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت: آصفہ،بختاور ناراض

جس کے بعد آصف زرداری کی صاحبزادیوں نے بھی اس تنقید میں حصہ ڈالا۔ بختاور بھٹو زرداری نے انھیں 'بیمار ذہنیت کا حامل شخص' قرار دیا جبکہ آصفہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ' ان کے گھناؤنے اور غیر قانونی اقدامات قابل مذمت ہیں۔‘

اتوار (26 فروری) کو عرفان اللہ مروت نے نجی نیوز چینلز کو بتایا کہ انھوں نے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان نہیں کیا تھا اور صرف یہ کہا تھا کہ اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ چلا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بختاور اور آصفہ دونوں ان کی بیٹیوں کی طرح ہیں اور انھیں پیپلز پارٹی میں ہی کسی گروپ نے گمراہ کیا ہے، جو آصف زرداری کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ سینیٹر سعید غنی اس اقدام کے پیچھے ہیں، کیونکہ وہ انتخابات میں 'ان کی سیٹ' پر پارٹی ٹکٹ حاصل کرنا چاہتے تھے، جسے سعید غنی نے فوری طور پر مسترد کردیا۔

عرفان اللہ مروت نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کریا اور کہا کہ وہ آصف زرداری سے پوچھیں گے کہ جب میں کسی قسم کی برائی/ظلم میں ملوث تھا تو انھوں نے مجھ سے کیوں ملاقات کی۔

دوسری جانب سینیٹر سعید غنی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اپنی پارٹی کے خلاف جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ عرفان اللہ مروت گذشتہ 2 برس سے پارٹی قیادت سے رابطے میں ہیں۔

یہ خبر 27 فروری 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024