• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان میں ترک عملے کو اقوام متحدہ کا تحفظ حاصل

شائع February 11, 2017 اپ ڈیٹ February 12, 2017

اسلام آباد: پاکستانی حکام کی جانب سے پاک ترک اسکول کے عملے کے ویزوں میں توسیع نہ کیے جانے کے بعد 108 ترک ملازمین اور ان کے اہلخانہ کو اقوام متحدہ کے تحت تحفظ حاصل ہوگیا۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق پاک ۔ ترک اسکولوں کے ترک عملے نے بے دخلی کے معاملے پر اقوام متحدہ سے رجوع کیا۔

ترک عملے کی جانب سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین سے درخواست کی گئی کہ انہیں ترکی کے علاوہ کسی بھی دوسرے ملک میں آباد کیا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اگر پاکستانی حکومت ترک عملے کو زبردستی بےدخل کرتی ہے تو انہیں ڈر ہے کہ انہیں ترکی میں طیب اردگان کی انتظامیہ کی جانب سے گرفتاری، جبر اور تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔

عملے کی جانب سے کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ پاکستانی حکومت نے انہیں ویزے میں توسیع دینے سے صاف انکار کردیا ہے، جس کے بعد وہ پاکستان میں مزید قیام کرسکتے ہیں اور نہ ہی بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ملازمتیں کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ترک اسکولز کے عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم

یاد رہے کہ وزارت داخلہ پہلے ہی پاک ۔ ترک اسکولوں کے ترک عملے کی ویزوں میں توسیع کی درخواست مسترد کرچکی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے ترک عملے کو نومبر 2016 تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے ترجمان نے ترک عملے کی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ترک عملے کو نومبر 2017 تک اقوام متحدہ کے تحت پناہ دی گئی ہے، جبکہ انہیں کسی دوسرے ملک آباد کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

ترک عملے کے ایک ٹیچر نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم پاکستان میں اپنے خاندانوں سے متعلق بہت فکر مند ہیں، ہم نے پناہ کی درخواست اس لیے دی کیونکہ پاکستانی حکومت کسی بھی وقت ہمیں اردگان انتظام کے حوالے کرسکتی ہے، تاہم اب ہمیں اقوام متحدہ کے تحت پناہ مل گئی ہے۔‘

مزید پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ نے پاک ترک اسکولز کے عملے کی ملک بدری روک دی

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں کوئی ملازمت نہیں کرسکتے اس لیے وہ اپنے گھر کی اشیاء فروخت کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پال رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ترک حکومت نے 15 جولائی 2016 کو ملک میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے بغاوت کی حمایت کے شبے میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

پاکستانی حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں ترک صدر رجب طیب اردگان کے دورہ پاکستان سے محض دو روز قبل پاک ۔ ترک اسکول کے ترک عملے کے ویزوں میں توسیع کی درخواست کو رد کردیا تھا۔

ترک عملے کے ویزوں کی میعاد ستمبر 2016 میں پوری ہوگئی تھی، جن کی وزارت داخلہ کی جانب سے تجدید نہیں کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024