• KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am
  • KHI: Fajr 4:58am Sunrise 6:16am
  • LHR: Fajr 4:20am Sunrise 5:43am
  • ISB: Fajr 4:22am Sunrise 5:47am

فاٹا دہشت گردوں کی پناہ گاہ ،امریکا افغانستان کےدعوے کاحامی

شائع January 12, 2017

واشنگٹن: امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے افغانستان کے ساتھ سرحدی علاقے فاٹا میں دہشت گردوں سے نمٹنے میں پاکستان کو پیش آنے والی مشکلات کا اعتراف کیا ہے تاہم ساتھ ہی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسلام آباد کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے میں مشکل کا سامنا ہے۔

ایک نیوز بریفنگ میں امریکی محکمہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کابل کے دعوے کی حمایت بھی کی کہ فاٹا میں موجود محفوظ پناہ گاہیں ہی دہشت گردوں کو افغانستان میں حملے کرنے کا موقع فراہم کررہی ہیں۔

مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کو اس بات کو سمجھنا چاہیئے کہ افغانستان کی سیکیورٹی پاکستان اور بھارت کی بھی سیکیورٹی ہے، یہ تینوں ممالک آپس میں جڑے ہوئے ہیں جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تینوں کو ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: اماراتی سفیر پر حملے کی تحقیقات شروع

یہ تبصرہ افغان پارلیمنٹ کے باہر ہونے والے جڑواں دھماکوں کے بعد سامنے آیا جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے، قندھار میں ہونے والے ایک اور دھماکے میں متحدہ عرب امارات کے سفیر جمعہ محمد عبداللہ الکعبی کے ساتھ ساتھ کئی سفیر بھی زخمی ہوئے تھے۔

دھماکوں کے فوراً بعد کابل میں حکومتی ترجمان نے بتایا تھا کہ دہشت گرد جب چاہے افغانستان میں حملہ کرسکتے ہیں کیونکہ پاکستان نے انہیں فاٹا میں محفوظ پناہ گاہیں قائم رکھنے کی اجازت دی ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی جانب سے اس الزام کو بےبنیاد قرار دیا جاچکا ہے۔

صحافی کے اس سوال پر کہ کیا واشنگٹن کابل کے الزام کی حمایت کرتا ہے، مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ اس سوال کا مختصر جواب 'ہاں' ہے۔

مارک ٹونر نے کہا کہ ہم بہت واضح انداز میں عوامی سطح میں کہہ چکے ہیں کہ پاکستان ان گروہوں کو محفوظ مقام نہ فراہم کرے، جو افغانستان میں حملے کرسکتے ہیں یا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے 'کچھ بہتری' آئی ہے اور ان محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے کے لیے چند اقدامات کیے گئے ہیں تاہم اب بھی مسئلہ برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم کشیدگی: پاک-افغان فورسز کا جنگ بندی پر اتفاق

مارک ٹونر نے یہ بھی کہا کہ اس لیے امریکا پاکستان سے اپنا مطالبہ دہراتا ہے کہ تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کرے۔

صحافی کے سوال پر کہ پاکستان کی جانب سے ان محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی میں ہچکچاہٹ کے بعد کیا اس بات کی ضرورت ہے کہ امریکا پاکستان کی جانب اپنی پالیسی میں تبدیلی کرے؟ مار ٹونر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں سوائے اس کے یہ ایک اہم معاملہ ہے، یہ ایسا معاملہ ہے جسے میں باقاعدگی سے پاکستانی قیادت کے سامنے اٹھاتے ہیں، اس بات پر بحث کی جاسکتی ہے کہ یہ محفوظ پناہ گاہیں دور دراز علاقوں میں قائم ہیں اور پاکستان فوج کے پاس ان سے نمٹنے کی صلاحیت موجود ہے۔


یہ خبر 12 جنوری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 7 ستمبر 2024
کارٹون : 6 ستمبر 2024