حق خود ارادیت کے حوالے سے پاکستانی قرارداد منظور
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک کمیٹی نے حق خود ارادیت کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق قرار داد پیش کرنے میں چین، ملائیشیا، برازیل، مصر، ایران، نائیجریا، سعودی عرب، لبنان اور جنوبی افریقہ سمیت 72 ملکوں نے تعاون کیا۔
جس کے بعد اقوام متحدہ کی سماجی، انسانی و ثقافتی امور کی 193 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دی۔
قرار داد میں حق خودارادیت کو لوگوں کا بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا اور اس حق کو دبانے کے لیے فوجی مداخلت، جارحیت اور غیر ملکی تسلط کی بھی مذمت کی گئی۔
مزید پڑھیں:'مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی اہم ذمہ داری'
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پاکستان 1981 سے دنیا کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کروانے کے لیے کوششیں کر رہا ہے اور اس قرارداد کی منظوری سے مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے عوام کی حق خودارادیت کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
اس قرارداد کو توثیق کے لیے اگلے ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت اور قابض ہندوستان کے ظلم و جارحیت کے خلاف عالمی سطح پر اکثر وبیشتر آوازیں بلند کرتا رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیرمیں ہندوستانی مظالم: پاکستان کا یوم سیاہ منانے کا فیصلہ
گذشتہ دنوں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے مکہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا۔
سرتاج عزیز نے مسلم اُمہ پر زور دیا تھا کہ وہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم میں کشمیریوں کی حمایت جاری رکھیں۔
اس سے قبل سرتاج عزیز نے اقوام متحدہ (یو این) اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کو لکھے گئے خطوط میں کہا تھا کہ ہندستانی مظالم کی وجہ سے کشمیریوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور متنازع کشمیر کی صورتحال ہندوستان کے استصواب رائے سے فرار کی وجہ سے مزید خراب ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں:حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت
مشیر خارجہ نے عالمی اداروں کے نام اپنے خطوط میں مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی اہم ذمہ داری ہے۔
رواں برس جولائی میں کشمیری حریت پسند اور حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کے ہندستانی فورسز کے ہاتھوں ’ماورائے عدالت قتل‘ کے بعد سے یہاں حریت کی ایک نئی تحریک اٹھی ہے، جبکہ مظاہروں اور بھارتی فورسز سے جھڑپوں کے نتیجے میں 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔