• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

جنوبی کوریا : لاکھوں لوگ صدر کے خلاف سڑکوں پر

شائع November 19, 2016

سیول: جنوبی کوریا میں صدر سے استعفیٰ کے خلاف عوام کے مظاہرے جاری ہیں، ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں لاکھوں لوگوں نے شرکت کی، مظاہرین میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

جنوبی کوریا کی خاتون صدر پارک گن ہے کے خلاف اپنی سہیلیوں کو نوازنے، اختیارات کا غلط استعمال کرنے اور قومی معاملات میں اپنی سہیلیوں کو سیکیورٹی کلیئرنس کے بغیر شامل کرنے جیسے الزامات ہیں، جس وجہ سے لاکھوں لوگوں نے کوریائی صدر سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔

خاتون صدر کے استعفیٰ کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں گزشتہ ہفتے 10 لاکھ افراد نے شرکت کی تھی، جب کہ منتظمین کا خیال ہے کہ ہفتہ 19 نومبر کے دن ہونے والے مظاہروں میں 5 لاکھ لوگ شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:چوئے اسکینڈل: جنوبی کوریا کے وزیراعظم برطرف

احتجاج کرنے والے مظاہرین نے صدارتی محل کی جانب آنے جانے والے راستوں پر ٹرکیں اور بسیں کھڑی کرکے تمام راستے بند کردیئے، جب کہ پولیس کے مطابق اکثر مظاہرین ہاتھوں میں مشعلیں لیے ہوئے تھے۔

کورین کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونین کی ترجمان نیم جؤنگ سو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والے صدر مخالف مظاہروں میں ہزاروں طلبہ شریک ہوئے، جنہوں نے اپنی موبائل فونز پر موم بتی جلانے والی خصوصی ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے مشعل جلاکر امن کا پیغام دیا۔

جنوبی کوریا میں 36 سالوں بعد مظاہروں میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ہے، اس سے پہلے جنوبی کوریا میں 1980 کی دہائی میں جمہوریت کی حمایت میں اتنے بڑے مظاہرے دیکھنے کو ملے تھے۔

یاد رہے کہ جنوبی کوریا کی خاتون صدر پارک گن ہے کی سہیلی چوئی سون سل دھوکا دہی، حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہونے اور اختیارات کے غلط استعمال جیسے الزامات کی وجہ سے گرفتار ہیں۔

خاتون صدر کی سہیلی سمیت گرفتار دیگر 2 افراد کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہے، اور ان کے خلاف تحقیقات بھی جاری ہیں۔

مزید پڑھیں:جنوبی کوریا کیخلاف حالت جنگ کا اعلان

صدر پارک گن ہے کی سہیلی 60 سالہ چوئی سون سل پر الزام ہے کہ انہوں نے صدر اور حکومت کا نام استعمال کرکے اپنے فائدے کے لیے ملک کی بڑی کاروباری کمپنیوں سے رقم بٹوری، صدر کی سہیلی کی جانب سے صدر کا نام استعمال کرنے کی وجہ سے کوریائی صدر کی مقبولیت میں 5 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اپنی سہیلیوں کو فائدہ پہنچانے اور کرپشن سکینڈل سامنے آنے کے بعد صدر پارک گن ہے نے اپنے کچھ صدارتی اختیارات چھوڑنے اور شفاف تحقیق کے لیے پارلیمنٹ کی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی پیش کش بھی کی، تاہم انہوں نے صدارتی عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا۔

صدارتی محل سے جاری بیان کے مطابق صدر پارک گن ہے اگلے ہفتے امریکی ملک پیرو میں ایشیا پیسفک اکانامک کو آپریشن (اپیک) کانفرنس میں شرکت کریں گی، کانفرنس سے واپسی کے بعد صدر جاپانی شہر ٹوکیو میں ہر سال ہونے والی چین، جاپان اور کوریائی کانفرنس میں شرکت کا اعلان کریں گی۔

جنوبی کوریائی صدر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ہفتے شروع ہوا—فوٹو: اے ایف پی
جنوبی کوریائی صدر کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ہفتے شروع ہوا—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں نوجوان لڑکوں کی طرح لڑکیاں بھی شامل ہوئیں—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں نوجوان لڑکوں کی طرح لڑکیاں بھی شامل ہوئیں—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں کئی لوگ اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے آئے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں کئی لوگ اپنے بچوں کو بھی ساتھ لے آئے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں شامل اکثر افراد پر امن رہے: پولیس—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں شامل اکثر افراد پر امن رہے: پولیس—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں شامل افراد میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں شامل افراد میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے—فوٹو: اے ایف پی
صدر مخالف مظاہروں میں شامل لوگوں نے صدر مخالف نعروں والے بینر اٹھا رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی
صدر مخالف مظاہروں میں شامل لوگوں نے صدر مخالف نعروں والے بینر اٹھا رکھے تھے—فوٹو: اے ایف پی
ہفتے کو ہونے والے مظاہروں میں 5 لاکھ لوگوں کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا—فوٹو:رائٹرز
ہفتے کو ہونے والے مظاہروں میں 5 لاکھ لوگوں کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا—فوٹو:رائٹرز
مظاہرین نے صدارتی محل کی طرف جانے والے تمام راستے بند کردیئے—فوٹو:رائٹرز
مظاہرین نے صدارتی محل کی طرف جانے والے تمام راستے بند کردیئے—فوٹو:رائٹرز
مظاہرین صدر کے خلاف رات کے وقت بھی دھرنا جاری رکھے ہوئے تھے—فوٹو:رائٹرز
مظاہرین صدر کے خلاف رات کے وقت بھی دھرنا جاری رکھے ہوئے تھے—فوٹو:رائٹرز
گزشتہ ہفتے ہونے والے مظاہرے میں 10 لاکھ لوگ شریک ہوئے—فوٹو:رائٹرز
گزشتہ ہفتے ہونے والے مظاہرے میں 10 لاکھ لوگ شریک ہوئے—فوٹو:رائٹرز