• KHI: Zuhr 12:23pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:23pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:59am Asr 3:22pm

پاک-افغان بارڈر کے اطراف فوج کا آپریشن شروع

شائع August 16, 2016

راولپنڈی: پاک فوج نے پاک-افغان بارڈر کے اطراف میں آپریشن کا آغاز کردیا جس کا مقصد دہشت گردوں کی آمدورفت روکنا ہے۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق پاک-افغان بارڈر کے اطراف میں آپریشن شروع کردیا گیا تاکہ خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کی آمدورفت کو روکا جاسکے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس مقصد کے لیے خیبر ایجنسی کی راجگل وادی کے پہاڑوں اور دروں میں سیکیورٹی فورسز کے دستے بھی تعینات کردیئے گئے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیرِصدارت سیاسی و عسکری قیادت کے اہم اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس کے ارکان کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی نگرانی کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 29 ونگز بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔

سانحہ کوئٹہ کے بعد ایک ہفتے کے دوران سیاسی اور عسکری قیادت کے تیسرے اجلاس میں ملکی سرحدوں کا انتظام بہتر بنانے کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 29 نئے ونگز بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل وحمل روکنا ہوگا۔

واضح رہے کہ کوئٹہ میں ہونے والے خود کش دھماکے کے بعد ملک میں سیکیورٹی انتظامات اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، جس کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

دوسری جانب پاک-افغان بارڈر کی دونوں جانب افواج کی موجودگی کے باوجود سرحد پار دہشت گردوں کی آمدورفت ایک اہم مسئلہ ہے، رواں برس جنوری میں چارسدہ کی باچاخان یونیورسٹی پر حملے کی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ حملہ آوروں اور سہولت کاروں نے اس مقصد کے لیے افغان سرزمین استعمال کی تھی۔

دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ملک میں نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا گیا تھا، جس کا مقصد دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ تھا، تاہم اس پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

گذشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خبردار کیا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث آپریشن ضرب عضب کے آخری مراحل میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024