• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

قندیل بلوچ—۔فوٹو/ بشکریہ فیس بک
قندیل بلوچ—۔فوٹو/ بشکریہ فیس بک

ملتان: فیس بک کے ذریعے شہرت حاصل کرنے والی پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کردیا گیا۔

ملتان پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کو ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کیا۔

ریجنل پولیس افسر (آر پی او) کے مطابق قندیل بلوچ گذشتہ ایک ہفتے سے ملتان کے علاقے گرین ٹاؤن، مٖظفرآباد میں رہائش پزیر تھیں، جہاں ان کے بھائی نے انھیں مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ان کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے۔

یہ پڑھیں: قندیل بلوچ تھیں کون؟

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ کا بھائی ان کی تصاویر اور ویڈیوز کی وجہ سے ناراض تھا، جو واقعے کے بعد سے فرار ہے، جس کی تلاش کے لیے پولیس ٹیم ڈیرہ غازی خان روانہ ہوگئی۔

ڈان نیوز کے مطابق قندیل بلوچ چاند رات سے دو روز قبل ہی اپنے آبائی علاقے آئی تھیں۔

پولیس کے مطابق قندیل بلوچ نے قتل کی دھمکیوں کے حوالے سے پولیس کو بھی آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:قندیل بلوچ نے سیکیورٹی مانگ لی

اس سے قبل پاکستانی ماڈل قندیل بلوچ نے وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور اسلام آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ کے نام لکھے گئے ایک خط میں سیکیورٹی تحفظ فراہم کرنے کے مطالبے کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی بھی درخواست کی تھی، جنھوں نے ان کی شناختی دستاویزات سوشل میڈیا کے ذریعے عام کردیں۔

قندیل کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے اور انھیں ان کے موبائل فون نمبر پر دھمکی آمیز فون کالز آرہی ہیں جبکہ ان کے گھر پر بھی کسی قسم کے کوئی سیکیورٹی انتظامات نہیں ہیں۔

قندیل نے لکھا تھا، 'مجھے آپ سے سیکیورٹی کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:لڑکیاں مجھ سے متاثر ہیں، قندیل بلوچ

یاد رہے کہ دو روز قبل قندیل بلوچ نے کوٹ ادو کے رہائشی عاشق حسین نامی شخص سے شادی کا اعتراف کیا تھا۔

ڈان ڈاٹ کام سے ٹیلیفونک گفتگو میں قندیل بلوچ نے اعتراف کیا کہ ان کی عاشق حسین سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

مزید پڑھیں:قندیل بلوچ کا شادی کا اعتراف

واضح رہے کہ کوٹ ادو کے علاقے شیخ عمر کے رہائشی عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی 22 فروری 2008 کو فوزیہ عظیم (قندیل بلوچ) سے شادی ہوئی تھی اور ان کا ایک بیٹا بھی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق عاشق حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ قندیل پڑھائی کے لیے کالج میں داخلہ نہ کروانے اور رہائش کے لیے کوٹھی نہ لے کر دینے پر انھیں چھوڑ کر پہلے ڈیرہ غازی خان کے دارالامان اور بعدازاں دارالامان ملتان چلی گئی تھیں۔

ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ملتان کے دارالامان میں رہائش کے دوران قندیل بلوچ کا 11 ماہ کا بیٹا مشال بھی ان کے ساتھ تھا جسے 4 جون 2009 کو عدالت میں بیان دے کر انھوں نے شوہر عاشق حسین کے حوالے کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:'17 سال کی عمر میں میری زبردستی شادی کروائی گئی'

یاد رہے کہ اس سے قبل قندیل بلوچ کے ایک سابق شوہر بھی منظرِعام پر آئے تھے۔

پشاور کے رہائشی شاہد بلوچ نے دعویٰ کیا تھا کہ جولائی 2003 میں انھوں نے قندیل بلوچ سے کورٹ میرج کی تھی، لیکن ان کے خاندان والوں نے انھیں قبول نہیں کیا تھا، بعدازاں انھوں نے قندیل بلوچ کو طلاق دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:قندیل اور مولوی عبدالقوی کی سیلفی کی 'داستان'

قندیل بلوچ گذشتہ کافی عرصے سے میڈیا کی خبروں میں اِن تھیں، گذشتہ دنوں مفتی عبدالقوی کے ساتھ ان کی سیلفیز اور ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد مفتی صاحب کو رویت ہلال کمیٹی کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔

اس سے قبل قندیل بلوچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو بھی شادی کی پیشکش کی تھی۔

تبصرے (14) بند ہیں

Naveed Jul 16, 2016 12:46pm
So Sad...
Syed Jul 16, 2016 01:25pm
افسوس ہوا پاکستانی معاشرے کے متشددانہ رویے پر جو خود ہی منصف، خود ہی جلاد بن جاتا ہے! انا للّٰہ و انا الیہ راجِعون
Kamran Ahmed Wasti Jul 16, 2016 01:43pm
so sad
حسن اکبر Jul 16, 2016 02:42pm
ہمارے معاشرہ کو تشدد آمیز رویہ کو ترک کرنا ہوگا۔ قتدیل بلوچ کا قتل ایک افسوس ناک عمل ہے ۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لئے عملی طور پر میدان میں آنا ہوگا۔
Yusuf Jul 16, 2016 03:18pm
Extremism at both ends.....
Javed Jul 16, 2016 03:45pm
قندیل بلوچ کا قاتل صرف اس کا بھائ نہیں بلکہ وہ ٹی وی چینل بھی ہیں جنہوں نے قندیل بلوچ کی اصل شناخت کو عام کیا جس کی وجہ سے اس کو قتل کی دھمکیاں ملنے لگیں۔ اس کے قتل میں وہ حکومتی ادارے بھی برابر کے شریک ہیں جنہوں نے اس کی سیکیورٹی کا کوئ بندوبست نہیں کیا۔
sehli Jul 16, 2016 03:46pm
Ek lari ko security nahi de sakay, afsos ki baat hae,
Asli Jul 16, 2016 05:01pm
Pakistan may aurat sirf ek gulam hae or kuch nahi.
Asli Jul 17, 2016 05:52am
Not in Hinduism, not in Christianity, even not in Jews, They are not killing their daughters or sisters if they want in the name of (gairat), one has to think where we are standing on the world platform and look at our shallow thinking, it means still we are living in stone age and how we will change ourselves in this world as Muslims.
Amjad Javed iqbal Jul 17, 2016 07:30am
muja serf ik bat samaj me nai ati k yahe loog jo kahta hai k gheerat k naaam pe Qatal, agar os k behan ya pher os k gar wali Khudanakhwasta ye kam karay jo ye kar rahe te keya wo be apna ap ko rok sakay ga, bat tu tab banti hai k apna dil sa pochlay k ha me apna ap ko rok saku ga pher tu teek hai, warna kisy ko keya pata k os k bai k dil pe keya guzar rahi ho gi jab os na apni behan ko Qatal keya,
Amjad Javed iqbal Jul 17, 2016 07:35am
ham musalman hai, or musalman k matlab ye nahi k ham apna behan apna gar k urto ko slave bana kar rakey, Islam ourtu k baray hukook or sab mazhab sa bar k tahafuz deena wala mazhab hai, agar magrib ki urtu ko deeka jai tu to bil jo 200 sal pahla manzoor ho choka ta os k leya abi tak ro rahi hai, magar ab keya karsaktay hai, Allah na orat ko kamzor banaya hai but os ka takat maard ko banaya hai , pher agar wo kisy mushkel me hoti hai tu mard ko ghulam banaya hai, na k tissue paper k tarah use karo or pank do, orat agar apni ezzat doondna chahti hai tu os ko lazmi islam k qawanin ko folow karna paray ga
Saifi Sukhera Jul 17, 2016 08:54pm
Hmare ilake ma jihalat ka daor hey. Mike Qandeel Bloch k katil ka boht afsoos hey. Allah pak Qandeel ko janat ma ala mkam data kre.
Saifi Sukhera Jul 17, 2016 08:53pm
SoO sad
Tahir Jul 17, 2016 11:23pm
Law has to take full action and give full punishment to her brother, there is no law in Pakistan look like we are living in Somalia or Afghanistan, kill any body you like because there is no law on (gairat) honor killing.

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024