کشمیریوں کے قتل پر بان کی مون کی تشویش
نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں 25 نہتے کشمیری مظاہرین کی ہلاکت پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے ایک بریفنگ کے دوران بان کی مون کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'سیکریٹری جنرل نے تشویش کا اظہار کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایک تفصیلی بیان بعد ازاں جاری کیا جائے گا۔
اس سے قبل پاکستان نے ہندوستانی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے جموں کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکتوں پر احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکت پر پاکستان کا ہندوستان سے احتجاج
ہندوستانی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو پیر کے روز دفتر خارجہ طلب کرکے برہان وانی سمیت بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکتوں پر شدید احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔
سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا تھا کہ پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کسی صورت قابل قبول نہیں، جبکہ ہندوستان کا غاصبانہ رویہ کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت کے مطالبے سے دستبردار نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان اقوام متحدہ کی قرارداوں کی پاسداری کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کا وعدہ پورا کرے اور بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داران کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔
دوسری جانب ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بیانات کو اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان کے معاملات میں دخل اندازی سے باز رہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے حوالے سے پاکستانی بیانات سے آگاہ ہیں، جن سے پاکستان کے دہشت گردی سے جڑے رہنے اور اسے ریاستی پالیسی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی عکاسی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہرے، 22 ہلاک
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 3 روز میں اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مشتعل مظاہرین نے کرفیو کو توڑتے ہوئے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔
وانی کی ہلاکت کے بعد ہندوستانی حکام نے کشمیر کے مختلف علاقوں میں غیر معینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا تھا تاہم اس کے باوجود مظاہرین پر قابو پانا مشکل ثابت ہورہا ہے۔
نیم فوجی دستے اور پولیس کے اہلکار حساس علاقوں کا گشت کررہے ہیں، دکانیں اور کاروبار بند ہے جبکہ موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔
مزید پڑھیں: برہان مظفر وانی کون تھا؟
واضح رہے کہ 22 سالہ وانی گزشتہ پانچ برس سے کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کے ایک اہم رہنما کے طور پر سامنے آئے تھے، جن کے والد اسکول کے ہیڈ ماسٹر ہیں اور وہ اکثر انٹرنیٹ پر ویڈیو پیغام جاری کرتے رہتے تھے، جس میں نوجوانوں کو ہندوستانی تسلط کے خلاف تحریک میں شمولیت کی دعوت دی جاتی تھی۔
گذشتہ روز پاکستان نے بھی کشمیری رہنما برہان وانی اور دیگر بے گناہ کمشیریوں کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی تھی اور ایسے اقدامات کو کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔