• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

سندھ کا 869 ارب روپے کا بجٹ پیش

شائع June 11, 2016

کراچی: نئے مالی سال 17-2016 کے لیے سندھ کا 869 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا۔

اسپکیر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کیا۔

رواں سال ترقیاتی بجٹ کے استعمال پر حکومت کی کارگردگی مایوس کن رہی اور 162 ارب روپے میں سے صرف 86 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ کئی ترقیاتی منصوبے مکمل نہ ہوسکے۔

ترقیاتی اخراجات

صوبائی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران بتایا کہ نئے مالی سال میں ترقیاتی بجٹ پچھلے سال کی نسبت 39 فیصد زیادہ ہے۔

نئے مالی سال کے بجٹ میں مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 225 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ میں اضلاع کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ بلدیات کے لیے نئے بجٹ میں 42 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

گذشتہ برس ترقیاتی اخراجات کے لیے 214 ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں 503 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

کراچی کے لیے خصوصی پیکج

نئے مالی سال کے بجٹ میں کراچی کے لیے 10 ارب روپے کا خصوصی پیکج رکھا گیا ہے۔

خصوصی کراچی پیکیج میں شاہراہ فیصل کی توسیع، اسٹارگیٹ اور پنجاب چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر کے منصوبے شامل ہیں، جبکہ گذشتہ سال دھابے جی پر نئے پمپ کی اسکیم کو ایک مرتبہ پھر بجٹ میں شامل کرلیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ایس 3 اور کے 4 منصوبہ کے لیے بھی بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔

تعلیم

نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ رقم 160 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ گذشتہ برس بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم کا بجٹ گذشتہ سال کی بنست 11 فیصد سے زیادہ ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیم کے بجٹ میں اسکولوں کے لیے 4 ارب 68 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ اسکولوں اور کالجوں کی مرمت کے لیے 5 ارب 4 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

صحت

صحت کے شعبے کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ گذشتہ برس صحت کا بجٹ 57 ارب 49 کروڑ روپے رکھا گیا تھا۔

بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ 40 کروڑ 10 لاکھ روپے ہسپتالوں کی مرمت کے لیے رکھے گئے ہیں۔

محکمہ داخلہ اور پولیس

محکمہ داخلہ اور پولیس کا مجموعی بجٹ 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ گذشتہ برس پولیس کا بجٹ 61 ارب روپے رکھا گیا تھا۔

پولیس میں 20 ہزار جبکہ دیگر محکموں میں 10 ہزار نئی اسامیاں رکھی گئی ہیں۔

ٹیکس وصولی

صوبائی وزیرخزانہ نے بتایا کہ سیلز ٹیکس کی شرح کو کم کرکے ریونیو کو بڑھانا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سندھ بجٹ میں سیلز ٹیکس کی شرح ایک فیصد کم کرکے 13 فیصد کردی گئی ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس سال 124 ارب روپے ٹیکس وصولیاں کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ریونیو بورڈ کو 61 ارب روپے کی وصولیوں کا ہدف دیا گیا ہے، جبکہ گذشتہ سال محصولات کی وصولیوں کا ہدف 154 بلین تھا جو اس سال 24 فیصد زیادہ ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) آن سروسز کی خدمات پر ٹیکس 14 فیصد سے گھٹا کر 13 فیصد کیا جارہا ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں ہے، جو عام آدمی پر اثرانداز ہو۔

بجٹ خسارہ

مالی سال 17-2016 کے بجٹ میں 14 ارب 61 کروڑ روپے کا خسارہ دکھایا گیا ہے۔

تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ

مالی سال 17-2016 کے بجٹ میں تنخواہوں اور 85 سال سے زائد عمر کے افراد کی پینشن میں بھی 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

متفرق اخراجات

صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ نئے مالی سال کے بجٹ میں سماجی بہبود، خصوصی تعلیم، اسپورٹس، اقلیتی امور کے بجٹ میں ساڑھے 65 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اقلیتوں کی امداد کے لیے بجٹ میں 200 فیصد اضافہ کرکے 3 کروڑ کردیا گیا ہے۔

بجٹ تقریر کے دوران صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پارٹی رہنماؤں کی مشاورت سے برابری مساوات اور مفاہمت کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ تشکیل دیاگیا ہے۔

مراد علی شاہ کی جانب سے بجٹ پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی کی۔

گذشتہ برس کی طرح اس سال بھی صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر تین زبانوں یعنی سندھی، اردو اور انگریزی میں کی، جبکہ تقریر کے دوران اشعار بھی پڑھے۔

فنانس بل کو مسترد کرتے ہیں، اپوزیشن لیڈر

بجٹ خطاب کے بعد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پارلیمانی روایت کو برقرار رکھ کر بجٹ پورا سنا، حکومتی ارکان سو رہے تھے، سب کو روزہ لگ رہا تھا، اب ہم منگل سے ہماری تقاریر شروع ہوں گی۔

خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ سندھ کا بجٹ عوام دشمن قرار دے کر مسترد کرتے ہیں، الفاظ کا گورکھ دھندا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ اپنی جیب سے بیرون ملک کابینہ کے اجلاس منعقد کریں، عوام کا پیشہ خرچ نہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پورے بجٹ میں رمضان پیکج نظر نہیں آیا، مراد علی شاہ کو پتہ ہی نہیں ہے، سبزیاں 30 فیصد مہنگی ہوچکی ہیں، آٹا 10 کلو پر 60 روپے بڑھ گیا ہے، اب ہماری تقریروں کی باری ہے، ہم بتائیں کے آپ کی ’’پرسنٹیج مافیا‘‘ کیلئے مزید مراعات رکھ دیں کمیشن مافیا کیلئے 10 پرسنٹ سنا جاتا تھا اب حکومت 100 پرسٹ پر چل رہی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ ترقیاتی بجٹ کو 100 فیصد کرپشن مافیا سمجھتے ہیں، دیہی علاقوں کو کوئی اسکیم نہیں دی گئی، نئے اسپتالوں کا اعلان نہیں ہوا، حکومت کو بتادیا ہے کہ ’نو ٹو کرپشن‘ ہے، ہمیں امید تھی کہ شیڈو بجٹ کی طرح سندھ حکومت کے بجٹ پر بھی نو ٹو کرپشن لکھا ہوگا، لیکن ایسا نہیں تھا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ فنانس بل کو مسترد کرتے ہیں، امید ہے حکومت بھی ہماری تقریر دل تھام کر سنے گی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024