• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع December 8, 2015 اپ ڈیٹ December 16, 2015

آرمی پبلک اسکول حملہ: صوفیہ حجاب –عمر42

شوہر : ایڈووکیٹ امجد سہیل
بچے : تطہیر زہرہ (17 سال)، فرواءآغا (13 سال)

اپنی بیٹیوں کی بہترین دوست صوفیہ حجاب ایک شفقت سے بھرپور ماں اور سخت محنت کرنے والی ٹیچر تھیں۔ وہ چاہتی تھیں کہ ان کی بیٹیاں اچھی معیاری تعلیم حاصل کریں اور ڈاکٹر بنیں۔

انہوں نے اے پی ایس میں دو سال قبل بطور جونیئر ٹیچر پڑھانا شروع کیا مگر اپنی سخت محنت اور عزم کی بدولت مختصر وقت میں ہی سنیئر ٹیچر کی حیثیت سے ترقی کرنے میں کامیاب رہیں۔ ان کے ساتھی انہیں ایک محنتی خاتون کے طور پر یاد کرتے ہیں جو خوش باش فطرت کے ساتھ ہر ایک کے ساتھ ہنس کر لطف اندوز ہوتی تھیں۔ وہ لوگوں کو اکھٹا رکھنا پسند کرتی تھیں اور اکثر اپنے ساتھیوں کے ساتھ ون ڈش تقاریب اور ملاقاتوں کا انتظام کرتی تھیں۔

اپنے طالبعلموں کے لیے مہربان صوفہ کو نرم لہجے مگر تدریسی معاملات میں مفاہمت نہ کرنے والی ٹیچر کے طور پر یاد کی جاتی ہیں۔ اکثر وہ اسکول میں مباحثے کے مقابلوں کا انتظام کرتی اور اپنے طالبعلموں کو اس کی تیاری کے لیے مدد کرتیں۔

صوفیہ کے شوہر یاد کرتے ہین کہ ان کی بیوی کو متعدد سیاحتی مقامات پر تعطیلات منانا کتنا پسند تھا جن میں سے مری ان کا پسندیدہ ترین تھا۔ جب کھانوں کی بات ہوتی تو وہ چکن بریانی اور مچھلی کو پکانا اور کھانا سب سے زیادہ پسند کرتیں اور ہفتہ بھر میں وہ اپنے خاندان کے لیے سی فوڈ کے کئی پکوان تیار کرتیں۔

صوفیہ کی بڑی بیٹی تطہیر بتاتی ہے کہ اس نے کبھی تصور نہیں کیا تھا کہ ایک دن والدہ اس کے ساتھ نہیں ہوگی۔ چھوٹی بیٹی فرواءتاحال بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہے اور اپنی ماں کو بہت یاد کرتی ہے خاص طور پر صبح اسکول جاتے ہوئے۔

ان کے شوہر کے مطابق صوفیہ حملے کے وقت آڈیٹوریم میں موجود تھیں اور وہاں سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔ مگر پھر صوفیہ نے طالبعلموں کے پاس واپس جانے کا فیصؒہ کیا اور متعدد زخمیوں کو باہر نکالا جس دوران حملہ آوروں نے انہیں دیکھ لیا اور اپنا ہدف بنالیا۔